نئی دہلی (نیٹ نیوز+ آن لائن) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان کے ساتھ جنگ کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک سے جنگ کوئی متبادل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے ہی دہشتگردی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے لہٰذا مذاکرات کا راستہ ہی اختیار کیا جائیگا۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ کچھ ماہ قبل پاکستان کا دورہ کرکے انہیں اس بات کا احساس ہوگیا کہ دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کی یہ خواہش ہے دونوں ممالک آپس میں تعلقات کو بہتر بنائیں اور امن کی فضا کو ہموار کریں تاکہ آر پار تجارت کو یقینی بنایا جا سکے تاہم ہمیں ہر معاملے پر امریکہ کی نقل نہیں کرنا ہوگی، بھارت اور پاکستان دو ہمسائے ہیں اور ان دنوں میں کشیدگی بھی ہوسکتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر بار جنگ ہی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھی امریکہ کی طرز پر دہشتگردوںکا پیچھا کر سکتا ہے لیکن اس سے حالات خراب ہونے کا قوی امکان ہے بھارت اس بات کے حق میں نہیں ہم وہ کرینگے جو دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔ دریں اثناء نئی دہلی میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے کہا ہے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ آزاد کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے جس پر ہمیں تشویش ہے، چین کو آزاد کشمیر میں تمام سرگرمیاں بند کرنے کو کہا ہے ۔ ترجمان نے دعویٰ کیا آزاد جموں کشمیر بھی بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ پاکستان کے صوبائی وزیر قانون کا جیش محمد اور جماعۃ الدعوۃ کے خلاف کاروائی نہ کیے جانے کا بیان ہمارے موقف کی تائید ہے، نواز حکومت اس افسوس ناک حقیقت سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرے جو دونوں ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے اور خود اسکے وسیع تر مفاد میں ہے۔ ترجمان نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی دہشت گردی کا مرکز ہے وہ ہمیں ہمارے اندرونی معاملات پر لیکچر نہ دے۔ علاوہ ازیں بھارتی وزارت خارجہ کے اہلکار گوپال بگلے نے بتایا کہ ایرانی بندرگاہ چابہار کی تعمیر کے لیے ایران کے ساتھ معاہدے پر پیر کو دستخط کیے جائیں گے جس سے اسے ایران سمیت افغانستان اور وسطی ایشیا تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔ چابہار کی تعمیر کے حوالے سے برسوں سے بات کی جارہی ہے تاہم ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد بھارت اس منصوبے کے لیے خاصی کوششیں کر رہا ہے، کیونکہ چین بھی اس بندرگاہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کل اتوار سے ایران کے دورے پر جارہے ہیں اور اس دوران کو خلیجِ اومان کے ساحل پر واقع چابہار پر دو ٹرمینل اور کارگو برتھوں کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ گوپال بگلے نے بتایا کہ بھارت ابتدائی طور پر اس بندرگاہ پر 20 کروڑ ڈالر سے زائد خرچ کرے گا، جس کے لیے بھارت کو ایگزم بینک 15 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔ خیال رہے کہ چابہار پاکستان کی بندرگاہ گوادر سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں پاک چین راہداری منصوبے کے تحت چین 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔