روزہ: رُوحانی سُرور کا ذریعہ

رمضان المبارک کے روزے پروردگار عالم کی جانب سے امت مسلمہ کے لیے ایک ایسا منفرد اور بے مثال انعام ہیں جس پر پوری امت مل کر دن رات بھی شکر کے سجدے ادا کرے تو اس نعمت الٰہی کا حق ادا نہیں کیا جا سکتا۔ اسی متبرک اور مقدس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسولؐ اور تاج دار انبیاء حضرت محمدؐ پر اپنی آخری کتاب قرآن مجید نازل فرما کر اہل دنیا واہل ایمان پر ایک اور احسان فرمایا۔ رمضان المبارک کے پورے مہینے میں روزے رکھنے کا واضح حکم دیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر سفر میں ہو تو دیگر دنوں میں ان کا شمار پورا کرے اور اگر بیمار ہو تو تب بھی ان روزوں کی معافی نہیں ہے ان کی گنتی بہرحال پوری کرنی ہے پھر یہ بھی ارشاد فرمایا گیا: ’’اگر تم سمجھو تو اس میں تمہاری بھلائی ہے‘‘۔ اگر کوئی انسان روزہ نہیں رکھتا تو وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے اگر کسی نے بلاعذر شرعی روزہ چھوڑا کہ بعد میں کسی وقت یا اچھے موسم میں رکھ لوں گا تو دیگر دنوں کے روزے اس کا بدل ہرگز نہیں ہو سکتے۔ رمضان المبارک چونکہ قرآن مجید کے نزول کا مہینہ ہے اس لیے رب العزت نے یہ بھی حکم فرمایا کہ رمضان میں اپنی راتوں کو تلاوت قرآن اور کتاب میں کی سماعتوں سے سجاؤ۔ الحمدللہ اہل ایمان اپنی ان پر سعادت راتوں میں تراویح کی صورت میں قرآن حکیم کی تلاوت فرماتے ہیں اور دیگر فرزندان توحید ان کی سماعت کرنے کی فضیلت حاصل کرتے ہیں۔ روزے کی حالت میں انسان کو چاہئے کہ جھوٹ نہ بولے کسی سے جھگڑا نہ کرے اگر کوئی جھگڑا کرنے کی کوشش کرے تو یہ کہہ کر کنارہ کرے کہ ’’بھائی! میں روزے سے ہوں‘‘ روزے کی حالت میں انسان کو صرف اچھے کام کرنے چاہئیں نمازوں کی پابندی کرے قرآن حکیم کی تلاوت بھی کرے اور سماعت بھی بڑوں کا ادب کرے اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکام کی پابندی کرے اور خود کو پورے سال متقی بنانے کی تربیت حاصل کرے۔
(شیزہ کرن، فاطمہ جناح کالج لاہور)

ای پیپر دی نیشن