اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریلوے میں گوسٹ ملازمین ہیں جو آدھی تنخواہ محکمے کو دے کر نوکریاں کررہے ہیں اور نئی نوکریاں حاصل کرنے کے لئے تین سے چار لاکھ روپے کی رشوت مانگی جارہی ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریلوے میں10,183بھرتیاں کی جائیں گی جس پر 2ارب پچاس کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے ۔کمیٹی نے ملک بھر میں ریلوے پھاٹک کے حوالے سے ریلوے حکام سے تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں۔کمیٹی نے بھرتیوں سے ریلوے پر پڑنے والے بوجھ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اور ساتھ ہی نئی چلنے والی ٹرینوں کی آمدنی اور ریلوے کے خسارے کے حوالے سے بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمدمعین وٹو کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو بھرتی کررہے ہیں جنکے بغیر گزارہ نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے سکھر ڈویژن میں ٹرینیں پٹری سے اتر جاتی ہیں ۔ کوئی بندہ بھی رشوت لے کر بھرتی نہیں کرسکے گا۔ رکن کمیٹی امجد علی خان نے کہا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ ریلوے میں ایسے ملازمین ہیں جو کام پر نہیں آتے اور آدھی تنخواہ محکمے کو دے کر نوکری کررہے ہیں اور نئی نوکریوںکے لئے تین سے چار لاکھ روپے فی نوکری مانگے جارہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا نوکریاں کنٹریکٹ کی بنیاد پر دی جائیں اور بتایا جائے کہ یہ بھرتیان کرنے کی وجہ سے ریلوے پر کل کتنا بوجھ پڑے گا۔ ریلوے کو میرے دور میں 125موٹر سائیکل دئیے گئے تھے وہ کدھر گئے ہیں۔
ریلوے میں فرضی ملازمین‘ آدھی تنخواہ محکمہ کو دیکر نوکری کر رہے ہیں‘ قائمہ کمیٹی
May 21, 2019