یہ شعر جون ایلیا نے اپنے بارے میں کہا تھا ویسے جائزہ لیا جائے تو یہ آج بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی صادق آتا ہے۔
؎میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
مودی اور اس کی ہندو جنونیت کی پرچارک آر ایس ایس کی نفرت و عناد میں لتھڑی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی طور پر تباہی کے کنارے پہنچا دیا ہے۔ کروڑوں افراد بیروزگار ، کروڑوں افلاس زدہ افراد میں لاکھوں کا اضافہ ، غربت اور معاشی تنگ دستی کی ’’کالی دیوی‘‘ اپنے پجاریوں کی بھینٹ لے رہی ہے۔ انٹرنیشنل مینجمنٹ کنسلٹنٹ کمپنی آرتھر ڈی لعل کی رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 سے سب سے زیادہ کمزور طبقات متاثر ہوئے۔ معیشت کی راہ میں رکاوٹوں کے باعث 13 کروڑ 50 لاکھ نوکریاں خطرے میں ہیں جبکہ 12 کروڑ افراد مزید غربت کا شکار ہو گئے۔ مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ کے مطابق مشرقی پنجاب میں دس لاکھ نوکریاں ختم ہو چکی ہیں اور مجموعی طور پر 50 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میںامریندر سنگھ نے کہا کہ ہر مہینے 3 ہزار کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔ شدید معاشی دبائو کاشکار ہو کر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ مائیں بچوں کو دریائوں کی نذر کر رہی ہیں ۔ معروف ٹی وی اداکار گریوال نے اپنے فلیٹ میں زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ مالی پریشانیوںکے باعث وہ شدیدذہنی تنائو کا شکار تھا وہ جن کمرشل پراجیکٹس میںکام کر رہا تھا لاک ڈائون کے باعث ان کا کام رکا ہوا تھا۔ خودمودی کے انتخابی حلقہ بنارس میںساڑھیاں بنانے والے ہزاروں افرادبیروزگاری کا شکار ہیں جو آبادیاںساڑھیاں بُننے کی کھڈیوں کی آواز سے گونجتی رہتی تھیں اب وہاں سناٹے کاراج ہے۔ ضلع لکھم میں65 سالہ پرمودا اور بیوی تلسی نے لاک ڈائون کے باعث کام نہ ملنے پر فاقہ کشی سے تنگ آ کر زہر پی کر خودکشی کر لی۔
دوسری جانب مسلمانوں ، دیگر اقلیتوں اور دلتوں پر ظلم و تشدد ، کشمیریوں پر بہیمانہ مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ وشاکھاپٹنم میں پولیس نے شناخت کے باوجود ایک ڈاکٹر سدھارکر کو محض اس لیے ناروا سلوک کا نشانہ بنایا کہ وہ دلت ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور تلگو دیشم پارٹی کے سربراہ چندرا بابو نائیڈو نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ ممبئی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک کشمیری تاجر ایم عدنان کو انتہا پسند ہندوئوں نے راستے میں روک کر تشددکا نشانہ بنایا۔ وہ سحری کا سامان لے کر گھر جا رہا تھا۔ دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ تشددکیس میں مسلمان طالب علم آصف اقبال کو گرفتار کر لیا ہے۔
داخلی بحران کے ساتھ بھارت خارجی مسئلہ کا شکار ہونے والا ہے۔ بہت جلد یہ حقیقت سامنے آ جائے گی کہ بحرالکاہل میں چین اور امریکہ کے مابین بڑھتی کشیدگی نے تصادم کی شکل اختیار کی تو بھارت کو سٹریٹجک اتحادی کے طور پر اپنی فوج چین کے مقابل لانی پڑے گی۔ اس صورتحال سے بچنے کے لئے بھارت خود کو پاکستان کے ساتھ اُلجھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاکہ امریکہ کو کہہ سکے کہ اس کی فوج پاکستان کے ساتھ مصروف ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ اس کا یہ عُذر کس حد تک قبول کرے گا یا اسے چین کے خلاف تصادم میں حصہ دار بننے پر مجبور کر لے گا اگر ایسا ہوا تو چین کے لئے بہترین موقع ہو گا کہ وہ سکّم کو بھارت سے الگ کر کے 16 ریاستوں منی پورہ ، ناگالینڈ، تری پورہ وغیرہ کی آزادی کا راستہ کھول دے۔ اس وقت بھارتی میڈیا کے اینکر پاگل کتوں کی طرح بلوچستان میںعلیحدگی کی تحریک کا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں ایک اینکر نے اتوار کے روز کھل کر کہا ’’ہم بلوچستان میں ’’آزادی‘‘ کی جنگ لڑنے والوں کے ساتھ ہیں۔ پاکستانیوں کو چیلنج کیا جس طرح تم بنگلہ دیش ویزے لے کر جاتے ہو اسی طرح بلوچستان ویزہ لے کر جائو گے ۔ تم بگتی ، مری ، مینگل جس کے چاہو مجھ سے نمبر لے لو ’’پاکستانی اینکر نے منہ در منہ جواب دیا مگر وہ یہ نہ کہہ سکا کہ حربیار مری براہمداغ بگتی تمہارے ہیں۔ ان سے کسی بگتی یا کسی مری کا نمبر لے لینا کون سا اس بات کا ثبوت ہے کہ ’’ہمارے وہاں رابطے ہیں، بھارتی میجر گورو نے بھی بلوچستان کے حوالے سے اسی طرح کی یادہ گوئی کی۔ خود مودی بھی بلوچستان کے حوالے سے یادہ گوئی کر چکا ہے۔ ان سب کے لئے نواب اکبر بگتی مرحوم کے پوتے اور ڈیرہ بگتی سے رکن بلوچستان اسمبلی گہرام بگتی کا یہ جواب کافی ہے۔ بھارتی میڈیا پر بلوچستان کے حوالے سے زہریلے پروپیگنڈہ کے جواب میںگہرام بگتی نے کہا ’’بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا بلوچ قوم اپنے خون کے آخری قطرے تک پاکستان کا دفاع کرے گی۔ پاکستان سے جتنی محبت بلوچ قوم کرتی ہے کوئی دوسری قوم نہیں کرتی ہے۔ بلوچ قوم نے پاکستان کے دفاع کے لئے پہلے قربانیاں دیں آئندہ بھی دے گی۔ بھارت کشمیر کی فکر کرے کیونکہ وہ پاکستان بنے گا گہرام بگتی نے بھارتی میڈیا کو چیلنج کیا کہ وہ ہمیں’’مدعو کرے جواب مل جائے گا‘‘
میڈیا ذرائع کے مطابق بھارت نے را ، این ڈی ایس اور موساد کے ذریعہ بلوچستان میںکلبھوشن طرز کا نیٹ ورک دوبارہ بنانے کے لئے بھاری فنڈگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور مفرور لوگوں کو دہشت گردی کی تربیت دی جا رہی ہے۔ بھارتی فوج کا سربراہ جنرل ایم ایم نروا بھی کشمیری نوجوانوں کے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ہتھیار اُٹھانے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اُتر آیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پنہواڑ میں پیرامیٹرک فورس کے گشتی دستے پر حملہ کر کے مجاہدین نے چار اہلکاروں سنتوش مشرا ، چندراشیکھر، اشونی کماریا کو واصل جہنم کر دیا تھا جبکہ اس سے ایک روز پہلے ایک کرنل سمیت پانچ بھارتی فوجیوں کو جہنم رسیدکر دیا تھا۔ اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان مجاہدین بھیج رہا ہے یہ کہتے ہوئے اتنی شرم بھی نہیںآئی کہ 9 لاکھ فوج کی موجودگی میں پاکستان سے خاردار باڑ عبور کر کے مجاہد یہاں کیسے پہنچ گئے خود بھارت کے انسانیت نواز ہندو خبردار کر رہے ہیں کہ ایسا نہ ہو کشمیری نوجوان تنگ آ کر ہتھیار اُٹھا لیں وہ مرحلہ تقریباً آ چکا ہے مگر جنونیت کے زیر اثر مودی سرکار کو اس کی سمجھ کیسے آ سکتی ہے۔ جس نے مسلمان دشمنی کی آگ بھڑکا کر بھارت کی یکجہتی کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ یہ اس کا ہی شرمناک شاخسانہ ہے کہ ممبئی جیسے بڑے شہر میں ڈاکٹروں جیسے انسان دوست پیشہ سے وابستہ ڈاکٹروں نے انسانیت کش رویہ کا مظاہرہ کیا، ایک مسلمان خاتون نے ممبئی ہسپتال کے گیٹ پر دم توڑ دیا۔ اسے شام چھ بجے دل کی تکلیف ہوئی اگلے دن گیارہ بجے تک اس کے رشتہ دار اسے لے کر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال چکر لگاتے رہے مگر طبی امداد نہ دی گئی۔ ریلینس ہسپتال ممبئی ہسپتال ، سیفی ہسپتال، ناتر ہسپتال ، جے جے ہسپتال ، کھانا ہسپتال اور کے ای ایم ہسپتال میں داخلے سے انکار کیا جاتا رہا ہے کہ پہلے کرونا نہ ہونے کا سرٹیفکیٹ لائو، مریضہ خاتون 15 گھنٹے تڑپ تڑپ کر ممبئی ہسپتال کے گیٹ پر دم توڑ گئی اس کے بھانجے مناف نے روتے ہوئے کہا یہ ڈاکٹر نہیں قصائی ہیں جب تک مودی سرکار ہے۔ کچھ نہیں ہو گا۔