اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی جانب سے لئے گئے کرونا از خود نوٹس کیس کی19 مئی کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ عدالتی حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کرونا وائرس سے متاثرہ ہے، کرونا سے کئی اموات اور کئی کنفرم مریض موجود ہیں۔ کرونا کے مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے۔ کرونا جس انداز سے پھیل رہا ہے اس سے خطرے کی گھنٹی بجنا شروع ہو گئی ہے۔ کرونا حکومت کی ذمہ داریوں پر اضافی بوجھ ہے۔کرونا ایک نیا وائرس ہے جس سے لڑنے کی تیاریاں نہیں تھیں، وائرس کا سامنا کرنے کے لیے حکومت نے فوری اقدامات اٹھائے، پاکستان کی جدوجہد کرتی معیشت کو کرونا نے مزید جدوجہد میں ڈال دیا ہے۔ عوام کا بنیادی حق ہے حکومت انہیں صاف اور صحتمندانہ ماحول فراہم کرے، عدالتی حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ این ڈی ایم اے کرونا اور ٹڈی دل سے مقابلہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عدالت چئیرمین این ڈی ایم اے کی کرونا اور ٹڈی دل کیخلاف کامیابی کے لیے دعا گو ہے۔ کرونا وائرس کیخلاف کوششوں کی این ڈی ایم اے اور وفاقی حکومت پیش رفت رپورٹ دیں۔ صوبائی حکومتیں، گلگت بلتستان اور اسلام آباد بھی آئیندہ سماعت سے پہلے پیش رفت رپورٹ جمع کروائیں سپریم کورٹ نے سینیٹری ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئین کے تحت وفاق کے پاس ایگزیکٹیو اختیارات ہیں، اور آئین کے تحت صوبے وفاق کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں، اس لئے صوبے وفاقی اختیارات کا احترام کرتے ہوئے عملدرآمد یقینی بنائیں۔