گزشتہ سے پیوستہ
اور میاں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب لیکن میاں نوازشریف پہلے کی طرح اس دفعہ بھی اصل بادشاہ گروں سے الجھ پڑے اور یوںپونے چار سال بعد انہیں بھی اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑے لیکن میاں شہباز شریف چونکہ اصل بادشاہ گروں سے الجھے تھے اس لیے نہ تو وہ قید ہوئے اور نہ ہی ان سے پنجاب کی حکمرانی چھینی گئی۔ لیکن 2018 کے الیکشن میں اقتدار کا نقشہ تبدیل کردیا گیا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو اقتدار سے محروم کرکے ایک نئی قیادت تحریک انصاف کی شکل میں عمران خان کو اقتدارکے اعلیٰ عہدے پر بٹھا دیا گیا پھر عمران خان کسی وجہ سے ہمارے وسیب کے ایک ایسے شخص پر مہربان ہوئے کہ جنہوں نے کبھی اعلیٰ اقتدار کے بارے میں سوچا بھی تھا لیکن اللہ تعالیٰ جس کو چاہے عزت اور اقتدار دیتا ہے جس کی مثال سردار عثمان بزدار پر سچی ثابت ہوتی ہے۔ جن لوگوں نے تحریک انصاف کو زوال کے دنوںمیں اپنے دل سے لگائے رکھے اور اس پارٹی کے لیے نہ جانے کیا کچھ نہ کیا وہ اقتدار کے دنوں میں محروم ہوگئے اور وہ جو کہ جنہوں نے ایک دن بھی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار نہ کی وہ آج تحریک انصاف کے قائد کی وجہ سے اقتدار کی بلندیوں پر ہیں۔ یہیں سے اقتدار کے پجاریوںکو سوچنا چاہیے کہ عزت اور بادشاہی کے فیصلے بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں۔ پنجاب کی وزارت اعلیٰ پورے ملک کی سب سے بڑی وزارت اعلیٰ ہے لیکن دیکھ لیں قدرت نے کسی طرح سے دو سالوں سے سردار عثمان بزدار کو اتنا بڑا اقتدار دیا ہوا ہے اور کسی کی نہ سننے والا عمران خان جیسا وزیراعظم بھی بے بس ہے اور ان کے دماغ میں نہ جانے کیا کچھ آتا ہے۔ لیکن وہ کچھ بھی نہیں کرسکتے اس لیے کہ ایک بڑی طاقت نے انہیں ابھی بے بس کیا ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے اعلیٰ اقتدار کی وجہ سے گزشتہ دنوں دورہ ڈیرہ غازیخان کے موقع پر تونسہ اور وہوا کے چند با اثر مقامی سیاسی لوگوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے چونکہ ایسے لوگوں کی سب سے بڑی کمزوری اقتدار اور صرف اقتدار ہوا کرتی ہے اس لیے انہوں نے اپنے تمام اصولوں کو طاق نسیاں پر رکھا اور اقتدار کی اندھی طاقت کے سامنے فوراً سجدہ ریز ہوگئے۔ حالانکہ یہی لوگ پہلے بھی درجنوں سیاسی ٹھکانے تبدیل کرچکے ہیں کیونکہ ان لوگوں کا اصل مسئلہ اقتدار ہی ہوتا ہے اصول اور ضابطے ان کے ہاں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اب جونہی تحریک انصاف کی سیاسی طاقت ختم ہوگی تو ایسے لوگ نئے اقتدار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں گے۔
اقتدار کے پوجاری
May 21, 2020