کرونا وبا کے اخراجات کی آڈٹ رپورٹ کے اجراء بارے تنازعہ کھڑا ہو گیا

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)کرونا وبا کے آخرجات کی آڈٹ رپورٹ کے اجراء کے بارے میں تنازعہ کھڑا ہو گیا ،اس بارے میں سینیٹر شیری رحمان نے ٹویٹ کیا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس بارے میں مواد شئیر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ کرونا وبا کے 12سو ارب روپے کے پیکج کی آڈٹ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے ،آڈیٹرجنرل پاکستان سے یہ بات منسوب کی گئی کہ انہوں نے کہا ہے کہ کورونا وبا کیلئے دئیے گئے مالیاتی پیکج میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔تاہم آڈیٹر جنرل آفس کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ آڈیٹر جنرل نے کسی سے بات نہیں کی  ،ان ذرائع نے کہا کہ یہ رپورٹ کم وبیش تیار ہے تاہم اس کے بہت سے سٹیک ہو لڈرز ہیں جن میں وزرت خزانہ اور این  ڈی ایم اے شامل ہے ،کرونا  پیکج کے اندر جو  رقم خرچ ہوئی اس میں غیر ملکی قرضہ بھی شامل ہے  اس لئے  ان  اداروں کے ساتھ رپورٹ کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے جو کہ ایک معمول کا عمل ہیں ،اس رپورٹ کو جلد حتمی شکل میں صدر مملکت کو بھیج دیا جائے گا اور بعد ازاں یہ پارلمینٹ میں آ جائے گی ،انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں تاخیر کی وجہ یہ رہی ہے کہ آڈٹ کی دوسری  رپورٹس پر کام ہو رہا تھا جو اب مکمل کر کے صدر کو ارسال کر دی گئیں ہیں ،دریں اثنا وزارت خزانہ کی طرف سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کووریڈ رپورٹ کے اجراء اور اشاعت  میں تاخیر کی ذمہ دار نہیں ہے ،بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کی آڈٹرپورٹ مکمل طور پر آڈیٹر جنرل کا اختیار ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...