لاہور (ندیم بسرا) چوہدری نثار پنجاب اسمبلی کا پیر کو چوبیس مئی کو حلف اٹھائیں گے۔ حلف اٹھانے کا فیصلہ قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے بل کے بعد کیا گیا ہے جس کے پاس ہوتے ہی 60روز کے اندر کسی بھی حلقے سے منتخب ممبر کے حلف نہ اٹھانے پر نااہل ہوجائے گا۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار کی نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ رابطوں کی تصدیق بھی ہوئی ہے اور انہیں پارٹی قیادت نے پنجاب سمبلی کا حلف اٹھانے پر قائل کیا ہے۔ جس کے بعد چودھری نثار نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی کے رکن کا حلف اٹھائیں گے۔ سیاسی سرگرمیوں میں مکمل حصہ لیں گے کیونکہ اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی کے خلاف ’’جہانگیر ترین ‘‘کا گروپ کافی سرگرم ہے۔ اس گروپ میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ تیس سے چالیس ممبران شامل ہیں۔ چودھری نثار کے قریبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی پنجاب اسمبلی میں موجودگی انہیں چودھری نثار کی جانب مائل کر سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے بھی مسلسل رابطوں میں یہی کہا تھا کہ وہ جاکر پنجاب کا محاذ سنبھالیں کیونکہ پنجاب کی سیاسی کشمکش کاریلیف مسلم لیگ (ن) کو مل سکتا ہے۔ مسلم لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ کوئی بھی سیاسی میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہتی کیونکہ قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ کا بل پیش ہو چکا ہے۔ اس کو قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کو ریفر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کی سفارشات کے بعد بل پاس ہو جائے گا۔ جس کے بعد چودھری نثار پر نااہلی کے سائے منڈلانا شروع ہو جائیں گے اور اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے اور نااہل ہو جاتے ہیں تو دوبارہ اسی حلقے سے جہاں وہ کامیاب ہوئے ہیں نااہل ہوکر ووٹرز سے کیسے ووٹ مانگ سکتے ہیں۔ اس وجہ سے مسلم لیگ کی قیادت نے پنجاب کی سیاسی صورت حال سے دوہرا فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پنجاب اسمبلی میں مضبوط سیاسی کردار ادا کیا جائے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔ ان کے نواز شریف کے 2013ء سے 2018ء کے دور میں اختلافات بھی سامنے آئے جس کے بعد وہ کئی ماہ نواز شریف سے ملے بھی نہیں اور ان کے اختلافات ختم کرنے میں اس وقت شہباز شریف کا کلیدی کردار رہا۔ وہ کئی ماہ کے بعد نواز شریف سے ملنے لاہور آئے۔ اس کے بعد بھی ان پر بعض سیاسی لوگوں نے الزام لگایا تھا کہ وہ پنجاب کے وزیراعلی بننے کے لئے لابنگ کر رہے ہیں۔ جس پر ان کے پارٹی لیڈرز سے اختلافات بھی ہوئے۔ اسی وجہ سے 2018ء کے الیکشن میں انہیں مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ بھی نہیں دی گئی اور انہوں نے دو حلقوں سے آزاد الیکشن لڑا جس میں انہیں قومی اسمبلی کی سیٹ میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ صوبائی اسمبلی کی نشست جیت گئے۔ واضح رہے کہ وہ تاریخ میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے۔ اس سے قبل وہ ہر بار ممبر قومی اسمبلی ہی منتخب ہوئے ہیں۔ چودھری نثار 1954 کو پیدا ہوئے انہوں نے اب تک کے عام الیکشن میں صرف ایک بارقومی اسمبلی کے دوہزار اٹھارہ کے الیکشن میں شکست کھائی۔ اس سے قبل انہوں نے پہلا الیکشن 1985ء لڑا اور کامیاب ہوئے۔ پھر انہوں نے 1988ء میں اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیتا۔ 1990ء کا الیکشن بھی اسلامی جمہوری اتحاد کی ٹکٹ پر لڑ کر جیتا۔ پھر 1993ء میں منتخب ہوئے اسی طرح 1997ئ، 2008ئ، 2013ء کے الیکشن میں کامیاب ہوئے اور 2018ء میں پنجاب اسمبلی کی سیٹ انہوں نے جیتی۔ شہباز شریف اور چودھری نثار میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ چودھری نثار نے شہباز شریف کو رہائی کی مبارکباد دی۔ دونوں رہنماؤں نے ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ چودھری نثار پیرکو لاہور آئیں گے۔ ان کی پیر کو شہباز شریف سے ملاقات کا امکان ہے۔ چودھری نثار اور شہباز شریف مسلسل رابطے میں رہے۔ ملاقات میں حمزہ شہباز بھی موجود ہوں گے۔