ٹبہ سلطانپور (سٹی رپورٹر)رورل ہیلتھ سنٹر ٹبہ سلطانپور میں ڈیلیوری کیس کے لیے جانیوالی خاتون ایک گھنٹہ دردسے چیختی چلاتی رہی۔ تفصیل کے مطابق گزشتہ صبح بستی رحم آ بادکارہائشی محنت کش علی رضا اپنی بیوی کوڈیلیوری کیس کے لیے رورل ہیلتھ سنٹر ٹبہ سلطانپور لے گیااورکوئی لیڈی ڈاکٹرحاضرنہ ہونے کے باعث پہلے توایک گھنٹہ کسی نے بات نہ سنی اورپھرصورت حال دیکھ کرہسپتال کے عملہ نے میلسی یاملتان جانے کا حکم جاری کردیا جبکہ متاثرہ کے خاوند نے ہسپتال میں موجودڈسپنسرمحمدمزمل کوایمرجنسی میں سرکاری ایمبولنس منگواکردینے کی درخواست کی تو ڈسپنسر نے بھی حکم جاری کردیا کہ پرائیویٹ گاڑی پرلے جائیں غریب لوگ ایمبولینس کے لیے چیختے چلاتے رہے صبح سویرے ڈیوٹی پرموجود نہ کسی ڈاکٹر نے بات سنی اور نہ ڈسپنسرنرسزنے آ خرکار متاثرہ کوپرائیویٹ گاڑی پرمیلسی لے جاناپڑاصحافیوں کے رابطہ کرنے پرصبح سویرے ڈیوٹی پرموجود ڈاکٹرعدنان نے کہا کہ یہ ڈیلیوری کیسزکے تمام تر معاملات ڈاکٹرشازیہ دیکھتی ہیں اور سرکاری ایمبولینس بھی وہی ریفرکرینگی متاثرین نے شدیداحتجاج کرتے ہوئے میڈیاکوبتایاکہ رورل ہیلتھ سنٹر ٹبہ سلطانپور ایک خود ساختہ پالیسی کے تحت چل رہاہے جس کے باعث کسی بھی عام مریض یامریضہ کاعلاج ممکن نہیں ہے انہوں نے سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سے فی الفورانچارج سمیت تمام عملہ کے خلاف محکمانہ کارروائی اورتبدیل کرکے محنتی اورایماندارعملہ تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹبہ سلطان پور‘ رورل ہیلتھ سنٹر میں زچہ سے غیرانسانی سلوک
May 21, 2021