مکتوب دبئی
طاہر منیر طاہر
فلم میں اسلامی مدارس کی مثبت تصویر پیش کی گئی ہے
یہ فلم ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کم کرنے میں معاون ثابت ہوگی
اسلامی مدارس کا مثبت امیج پیش کرنے کیلئے ممبئی کی آرمیتھ پکچر کمپنی نے ”سلام مدرسہ ہندوستانی“ کے نام سے ایک فیچر فلم بنائی ہے جس کی تعارفی تقریب گزشتہ دنوں دبئی کے ایک پوش ہوٹل میں ہوئی۔ تقریب میں فلم کے ڈائریکٹر شری راجڈیو، پروڈیوسر نشانت مہیش چیلوال، کو پروڈیوسر عمرانہ مجید اور اس فلم کی پاکستانی گلوکارہ سونیا مجید نے شرکت کی۔
منفرد انداز کی یہ انوکھی فلم دو بچوں علی اور عمران کے گرد گھومتی ہے جو انڈیا کے کسی گاﺅں میں اسلامی مدرسہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔ اس دوران کسی اور مذہب کا ایک بچہ نیٹو بھی اسلامی مدرسہ میں تعلیم کا خواہشمند نظر آتا ہے۔ بچے کی خواہش پر مدرسہ کے مولوی صاحب نیٹو کے والد سے ملتے ہیں اور بچے کو اسلامی مدرسہ میں تعلیم کیلئے دعوت دیتے ہیں۔ بعدازاں یہی غیر مسلم بچہ اچانک غائب ہو جاتا ہے اور سارا الزام مولوی صاحب پر جاتا ہے جو دراصل بے قصور ہوتے ہیں۔ اسی طرح یہ فلم اپنی دلچسپی برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھتی ہے۔
دراصل اس فلم میں ہندوستان میں آباد کروڑوں مسلمانوں کا مثبت اور سافٹ امیج پیش کیا گیا ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور شدت پسندی کو کم کیا جا سکے۔ سلام مدرسہ ہندوستانی اور ہندی کے علاوہ تیلگو، ملیالم، چین، تامل، عربی اور انگریزی میں بھی ڈب کی جا رہی ہے جسے پوری دنیا میں ایک ساتھ برائے نمائش پیش کیا جائے گا۔ سلام مدرسہ ہندوستانی کے گانے پاکستانی گلوکارہ سونیا مجید نے گائے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران سونیا مجید نے اس فلم کا ایک گانا گا کر بھی سنایا۔