اسلام آباد(وقائع نگار)سلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نیگورنرپنجاب عمرسرفرازچیمہ کی برطرفی کے خلاف درخواست پر اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیدیا اور ریمارکس دیئے ہیں کہ صدر پاکستان کا کہاں کیا اختیار ہے کہاں ان پر بائنڈنگ ہے یہ تو پہلے سے طے ہییہ پارلیمانی نظام حکومت ہے صدارتی نظام حکومت نہیں۔گذشتہ روز رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کے دوران عمر سرفراز چیمہ اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے،بابراعوان ایڈووکیٹ نیعدالت کو بتایا کہ رجسٹرار آفس نے 2 اعتراض عائد کئے اور کہا گیا کہ برطرفی کے نوٹیفکیشن کی واٹس ایپ کاپی لگائی گئی جبکہ دوسرا اعتراض یہ تھا کہ یہ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت کا کیا اختیار ہے اور کہاں ان پر بائنڈنگ ہیں،یہ سب طے شدہ ہے،بابراعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک صدر کے اختیارات ہیں،دوسرے اس کیفنکشن ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پارلیمانی نظام حکومت ہے،صدارتی نظامِ حکومت نہیں،چیف جسٹس نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ صدر کے اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پڑھ کرآئیں،چیف جسٹس نیبابراعوان سے یہ بھی کہاکہ جب آپ وزیر قانون تھے تب معاملہ طے پاگیا تھا کہ گورنر کی تعیناتی کس کا اختیار ہے، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ وہ معاملہ الگ تھا اور یہ معاملہ الگ نوعیت کا ہیعدالت نیدرخواست پر اعتراضات ختم کردییاور درخواست پر سماعت کیلئے پرلارجر بنچ تشکیل دیتے ہوئے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔