اسلام آباد(نا مہ نگار)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر)کی ملکی نمائندہ نوریکو یوشیڈا سے جمعہ کے روز ان کے دفتر اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری انسانی حقوق اور دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ یو این ایچ سی کی نمائندہ نے پاکستان میں 1.8ملین افغان مہاجرین کے مسائل پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی فراخدلانہ کاوشوں کو سراہا جو گزشتہ چار دہائیوں سے اتنی بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کو ہر سہولت فراہم کی ہے خاص کر صحت اور تعلیم کی سہولیات اپنے شہریوں کے متوازی مہیا کی ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کوڈ -19وبا کے دوران بھی ویکسینیشن کی سہولت کو ان پناہ گزینوں تک بڑھایا گیا جس کی پوری دنیا میں تعریف کی گئی۔ انہوں نے افغان مہاجرین کے لئے چند خدشات کا اظہار کیا جن میں پیدائش کے سرٹیفکیٹ کے اجرا اور سیاسی پناہ کے قوانین کی بحالی تھے۔ 2021میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں نئے سیٹ اپ میں پالیسیوں کو بڑی تیزی سے منتقل کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے، بے وطنی کے معاملے میں تشویشناک اضافے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے ان مسائل پر وزیر سے زیادہ سے زیادہ مدد اور توجہ کی درخواست کی۔ وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں زیادہ سے زیادہ آزادی حاصل ہے خاص طور پر وہ بغیر کسی پابندی کے پورے ملک میں نقل و حرکت میں آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کا ثقافتی تعلق بہت مضبوط ہے۔ پاکستان افغانوں کی اکثریت کے لئے دوسرے گھر کی مانند ہے اور ہم اپنے محدود وسائل کے باوجود چالیس سال سے ان کی میزبانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تجارت اور معاش کے لئے روزانہ ہزاروں افراد سرحد پار کر رہے ہیں اور پاکستان نے کبھی بھی ان کی نقل و حرکت پر پابندی عائد نہیں کی۔ انہوں نے مزید یقین دلایا کہ وزارت انسانی حقوق جلد ہی دیگر دو بڑے اسٹیک ہولڈرز یعنی وزارت سیفران اور داخلہ سے ان معاملات میں رابطہ کرے گی۔ آخر میں وزیر نے کہا کہ افغانستان قبائل کے درمیان نسلی تنازعات کی وجہ سے متعدد مسائل کا شکار ہے جو وہاں کے لوگوں کے لئے تکالیف کا بڑا سبب ہے۔ بھارت، ہمارا دشمن ہمسایہ، اپنے مفادات کے لئے افغانستان میں معصوم لوگوں کو استعمال کررہا ہے اور پاکستان میں سیکورٹی کے مسائل پیدا کررہا ہے۔ اس کے نتیجے میں سرحدوں اور افغان پناہ گزینوں کے لئے کچھ پالیسی میں تبدیلی ہوئی ہے اس کے باوجود ہم اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ اپنے وعدوں پر قائم ہیں اور پاکستان استحکام اور امن کے لئے ہر سطح پر افغانستان کی حمایت کرتا رہے گا۔