لاہور (سید عدنان فاروق)الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 25منحرف ارکان کو ڈی سیٹ ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کی نئی صورت حال پیدا ہو گئی ، بیک وقت5 2 ارکان کا ڈی سیٹ ہونے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں، اپوزیشن کی عددی قوت میں اضافہ کا انحصار الیکشن کمشن پر ہے کہ وہ کب تک پانچ خصوصی نشستوں پر اپوزیشن کے نئے ارکان کا نوٹیفکیشن کرتا ہے، موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ کے 4منحرف ارکان کی اہمیت بڑھ گئی ہے، مسلم لیگ ن کے لئے ان منحرف ارکان کو ساتھ رکھنا بڑا امتحان ہے، مسلم لیگ پنجاب اسمبلی کے پاس 371 میں سے 25 ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد مجموعی تعداد346 رہ گئی ہے، مسلم لیگ ن 165ارکان کے ساتھ ایوان کی بڑی جماعت بن گئی تاہم مسلم لیگ ن کے چار ارکان ماضی میں پی ٹی آئی حکومت کی حمایت کرتے رہے ہیں، جبکہ تحریک انصاف کے ارکان کی موجودہ تعداد 158 رہ گئی، تحریک انصاف کی عددی قوت میں اضافہ کا انحصار الیکشن کمشن پر ہے کہ وہ کب تک پانچ خصوصی نشستوں پر اپوزیشن کے نئے ارکان کا نوٹیفکیشن کرتا ہے، جس سے تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 163ہو جائے گئی اور پی ٹی آئی کو اتحادی جماعت مسلم لیگ قاف کے 10ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔ دوسری طرف مسلم لیگ نون کے 165ارکان اسمبلی پنجاب کے ایوان میں موجود ہیں۔پیپلز پارٹی کے 7اور مولانامعاویہ اعظم سمیت 5 دیگر ارکان مسلم لیگ ن حمایت کر رہے ہیں۔ جس سے اسمبلی میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحادیوں کی تعداد 177 بنتی ہے، اگرمسلم لیگ نون کے 4 منحرف ارکان اپنی پارٹی کے ساتھ شامل نہ ہوں تو پھر نون لیگ کے پاس بھی 173ارکا اسمبلی کی حمایت ہوگی۔ یوں چودھری نثار علی خان جو ابھی تک دونوں فریقین سے لاتعلق رہے ہیں ا ن کا ووٹ اہمیت اختیار کرجائے گا۔ مسلم لیگ نون کا دعویٰ ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کے ڈی سیٹ ہونے والے ارکان کی غیر موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور ا ±ن کی وزارت اعلیٰ برقرار ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ قاف بازی پلٹنے کی ایک بار پھر کوشش کررہی ہے اور سپیکر چودھری پرویز الٰہی کو قوی یقین ہے کہ اب بازی مسلم لیگ نون کے ہاتھ سے نکل گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم: مسلم لیگ ن کے 4منحرف ارکان کی اہمیت بڑھ گئی
May 21, 2022