پی ٹی آئی کے 25منحرف ارکان کی رکنیت ختم 


اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمشن نے پاکستان تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ڈی سیٹ کر دیا۔ جبکہ الیکشن کمشن نے 23 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ تحریک انصاف کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کے خلاف سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ریفرنس بھیجا گیا تھا جس پر الیکشن کمشن نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تین رکنی بنچ نے متفقہ فیصلہ سنایا جس میں 25ارکان پنجاب اسمبلی راجہ صغیر، پی پی 7 راولپنڈی، ملک غلام رسول سانگھا، پی پی 83 خوشاب، سعید اکبر نوانی، پی پی 90 بھکر، محمد اجمل چیمہ، پی پی 97 فیصل آباد، عبد العلیم خان، پی پی 158 لاہور، نذیر چوہان، پی پی 167 لاہور، امین ذوالقرنین، پی پی 170 لاہور، ملک نعمان لنگڑیال، پی پی 202 ساہیوال، سلمان نعیم، پی پی 217 ملتان، زوار حسین وڑائچ، پی پی 224 لودھراں، نذیر احمد خان، پی پی 228 لودھراں، فدا حسین، پی پی 237 بہاولنگر، زہرا بتول، پی پی 272 مظفر گڑھ، لالہ طاہر، پی پی 282 لیہ، اسد کھوکھر، پی پی 168 لاہور، محمد سبطین رضا، پی پی 273 مظفر گڑھ، محسن عطا خان کھوسہ، پی پی 288 ڈی جی خان، میاں خالد محمود، پی پی 140 شیخوپورہ، مہر محمد اسلم، پی پی 127 جھنگ، فیصل حیات جبوانہ، پی پی 125 جھنگ، عائشہ نواز، ڈبلیو 322 مخصوص نشست، ساجدہ یوسف ڈبلیو 327 مخصوص نشست، عظمیٰ کاردار ڈبلیو 311 مخصوص نشست، ہارون عمران گل، این ایم 364 اقلیتی نشست، اعجاز مسیح، این ایم 365 اقلیتی نشست شامل ہے کے خلاف 23صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی روشنی میں اتفاق رائے سے فیصلہ سنایا، منحرف ارکان اسمبلی تاحیات نااہلی سے بچ گئے لیکن الیکشن کمشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ارکان نے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مخالف امیدوار کو ووٹ دیا، مخالف امیدوار کو ووٹ ڈالنے سے انحراف ثابت ہو گیا، منحرف ارکان کے خلاف ڈیکلیریشن کو منظور کیا جاتا ہے، منحرف ارکان اسمبلی کی رکنیت ختم ہو گئی، اب یہ نشستیں خالی ہو گئیں، الیکشن کمشن کے پاس ریفرنس سے متعلق دو آپشن تھے، ارکان کو 63 اے کی شرائط پوری نہ ہونے پر مسترد کرنا ہی آپشن تھا، دوسرا آپشن تھا مخالف سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی کہا گیا امیدوار کو ووٹ ڈالنا سنگین معاملہ ہے۔ الیکشن کمشن کی رائے ہے کہ ارکان کا مخالف امیدوار کو ووٹ دینا ایک سنگین معاملہ ہے، مخالف امیدوار کو ووٹ دینا پارٹی پالیسی سے دھوکا دہی کی بدترین شکل ہے، الیکشن کمشن اس نتیجہ پر پہنچا انحراف کے معاملہ کا انحصار شرائط پر پورا اترنے کے معاملے پر نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ 25ڈی سیٹ ہو نے والے اراکین پنجاب اسمبلی میں سے پانچ نشستوں پر نامزدگیاں اور 20 نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس حوالے سے الیکشن کمشن 25 منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کا نوٹی فکیشن جلد جاری کرے گا۔ تاہم تحریک انصاف 5 مخصوص نشستوں پر ارکان نامزد کرنے کے لیے الیکشن کمشن کو خط لکھے گی اور 20 جنرل نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے الیکشن کمشن شیڈول کا اعلان کرے گا جبکہ منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے سے خالی ہونے والی 20 جنرل نشستوں پر 2 ماہ میں الیکشن کروائے جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن