اسلام آباد (نا مہ نگار)چیئرمین پی اے آرسی ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا ہے کہ شہد کی مکھی صرف شہد ہی پیدا نہیں کرتی ، اس کا صدیوں سے زرعی شعبے خصوصا غذائی فصلوں کی افزائش میں اہم کردار رہا ہے۔ان مکھیوں کی وجہ سے ایک پودے سے دوسرے پودے میں پولن یعنی زردانے کی منتقلی ہوتی ہے اگر یہ منتقلی نہ ہو تو نہ پھول کھلیں اور نہ ہی پھل اور سبزیاں پیدا ہوں۔مکھیوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ہر سال دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ، اس سلسلے میں قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد میں "شہد کی مکھیوں کے عالمی دن " کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر غلام محمد علی چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل تھے۔ چیئرمین پی اے آرسی ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا کہ شہد کی مکھیوں کے پالنے کی صنعت کے لیے تحقیق پر مبنی حل پی اے آرسی کا بنیادی کام ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز میں قائم ہنی بی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو واضح طور پر کچھ رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ چیئرمین پی اے آرسی نے یہ بھی بتایا کہ پی اے آرسی کی کوششوں سے پاکستان اب شہد برآمد کرنے والا ملک ہے اور ملک سے تقریبا 10 ملین امریکی ڈالر مالیت کا شہد برآمد کیا جا رہا ہے ،آئی سی موڈ پاکستان کے کنٹری نمائندے جناب محمد اسماعیل نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور انہوں نے ملک میں شہد کی مکھیوں کو بچانے کے لیے HBRI کے ساتھ مشترکہ تجویز تیار کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔ممبرقدرتی وسائل ڈاکٹر شاہد مقصود گل نے بھی حاضرین سے خطاب کیا اور شہد کی مکھیوں کی اہمیت اور ماحول میں ان کے کردار پر اپنے قیمتی تبصرے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک میں شہد کی مکھیوں کے تحفظ اور بچانے کے لیے مرکوز حکمت عملی پر زور دیا،تقریب کے آخر میں شہد کی مکھیوں کو بچانے کے لئے آگاہی کے طور پر ایک مختر واک کا بھی اہتمام کیا گیا۔