مکرمی : وادی بناہ کھوئی رٹہ میں صدیوں سے میلہ بیساکھی منعقد ہورہاہے۔قیام پاکستان سے پہلے تک میلہ بیساکھی ہندوؤں کے مقدس مقام بن گنگا مندر موجودہ منجوال میں ہوتا رہا۔ اس میں صرف ہندوؤں کو حصہ لینے کی اجازت تھی اس وقت کے مسلمانوں کے زعماء کو شدت سے سماجی تنہائی کا احساس ہوا تو انہوں نے بھی اپنا میلہ بیساکھی کے انتقاد کی ٹھان لی اور1927میں بل ڈھیری کے مقام پر اس کاآغاز کیا۔مسلمانوں نے شدید دشواری اور ہندوؤں کی جانب سے مزاحمت کے باوجود اسے جاری رکھا۔بل ڈھیری سے میلہ بیساکھی کوہلو سیری منتقل کیا گیا بعد ازاں وادی بناہ کی مجذوبہ ولیہ مائی طوطی صاحبہ کے مزار کیبڑے احاطہ میں اس میلہ کاانعقاد ہو تا رہا۔قیام پاکستان کے بعد میلہ بیساکھی کو دیہاڑی باغ گراونڈ میں کیا جاتا رہا۔طویل عرصہ تک وادی بناہ کھوئی رٹہ کے عمائدین اور شہری اپنے طور پر کامیابی سے اس کا انعقاد کرتے رہے۔1985میں وزیراعظم وقت سردار سکندر حیات خان نے میلہ بیساکھی کو میلہ مویشیاں کانام دیکر اسے سرکاری میلہ کا درجہ دے دیا اور بعدازاں ازاں اسے باقاعدہ بجٹ کا حصہ بنایا گیا ۔لائن آف کنٹرول پر انڈین آرمی کی بلا اشتعال فائرنگ و گولہ باری سے عام آبادی متاثر ہوتی تھی تو وقتی طور پر میلہ منسوخ ہوتا رہا وقفہ کے بعد اسی جوش و خروش سے جاری رہا۔حالیہ کوڈ 19 کی وجہ سے میلہ کا انعقاد نہ ہو سکا۔امسال وزیر صحت نثار انصر ابدالی کی کاوشوں سے ایک بار پھر 20۔21۔22 کو میلہ کاانعقاد ہو رہا ہے۔میلہ میں وادی بناہ کی ثقافت کو اجاگر کیا جاتا ہے روایتی کھیل نیزہ بازی، گھوڑا ڈانس،بیل دوڑ اور دیگر پیش کیے جاتے ہیں۔ ( شوکت کھوکھر، 03445454579 آزاد کشمیر )