پی ٹی آئی قیادت کا سرچ اپریشن سے انکار

پولیس نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر کی تلاشی کیلئے سرچ وارنٹ حاصل کر لئے۔ عمران خان نے گھر کی تلاشی دینے کیلئے حکومت کے سامنے شرائط رکھ دیں۔ حکومتی ٹیم نے دہشت گردوں کے متعلق تمام شواہد زمان پارک انتظامیہ کے حوالے کئے جبکہ عمران خان کے ملازمین کی جانب سے انتظامیہ کو گھر کی تلاشی کی اجازت نہیں دی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے 8 لوگوں کے نام بتائے گئے، 2200 لوگوں کے نام نہیں آئے، کور کمانڈر ہائوس میں پی ٹی آئی کا جو بھی کارکن ملوث تھا ہمیں بتائیں ہم خود کہیں گے ان کو پکڑو اور سزائیں دو۔ حکومتی ذرائع کے مطابق کمشنر لاہور نے دہشت گردوں کی لسٹ عمران خان کے حوالے کی اور بتایا کہ متعدد دہشت گردوں کو بھاگتے یہاں سے پکڑا گیا اور متعدد کو یہاں سے بھگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2200 دہشت گردو ں کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا جنہوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔
9 مئی کا دن ملکی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی صورت میں سامنے آیا جس میں پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے ردعمل میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے آرمی املاک اور تنصیبات پر حملے کئے گئے‘ کور کمانڈرکی اقامت گاہ جناح ہائوس کو نذرآتش کیا گیا‘ ملک کے مختلف شہروں میں نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا بلکہ ملک کے دفاع کی ضامن پاک افواج کیخلاف جس نفرت اور شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا‘ وہ کسی طرح بھی قابل برداشت نہیں۔ 9 مئی کے واقعات پر حکومتی‘ عسکری قیادتوں اور ملک کے سکیورٹی اداروں کی طرف سے واقعات میں ملوث شرپسندوں اور تخریب کاروں کی گرفتاری کا عمل شروع کیا گیا جس کے تحت تین ہزار سے زائد شرپسند عناصر گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ مبینہ طور پر زمان پارک میں اب بھی کچھ شرپسند پناہ لئے ہوئے ہیں جن کیخلاف حکومت کی طرف سے سرچ اپریشن کے وارنٹ جاری کئے گئے ہیں۔گزشتہ روز کمشنر لاہور کی سربراہی میں حکومتی ٹیم زمان پارک کے سرچ اپریشن کے ایس او پیز طے کرنے کیلئے عمران خان کے پاس آئی تو عمران خان نے سرچ اپریشن کیلئے اپنی شرئاط رکھ دیں جبکہ زمان پارک کے ملازمین نے گھر کے اندر اپریشن کی مزاحمت کا عندیہ دیا۔ عمران خان کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے ان تمام شرپسندوں کے نام دیئے جا چکے ہیں‘ اب پی ٹی آئی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی عملداری کے تحت حکومتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور اس اپریشن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے تاکہ زمان پارک میں مبینہ دہشت گردوں کی موجودگی کا شبہ دور کیا جا سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...