لاہور‘ کراچی (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 123 کارکنوں کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوسری طرف عثمان ڈار کے بھائی کو پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے پاکستان تحریک انصاف کے 123 کارکنوں کی نظربندی کے احکامات معطل کر دیئے۔ عدالت نے آ ئندہ سماعت پر حکومت پنجاب سمیت فریقین سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کی درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟۔ نظربند افراد کے ورثاءکو درخواست دائر کرنا چاہئے تھی۔ فرخ حبیب کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتہ نے موقف اپنایا کہ یہ تمام سیاسی جماعت کے کارکن ہیں۔ جنہیں غیرقانونی نظربند کیا گیا، 9 مئی کے واقعات کے بعد فیصل آباد سے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے نظر بند کیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے گرفتاری کا میڈیا کے سامنے اعتراف کیا، گرفتاری اور نظربندی بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور غیرقانونی ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت ڈپٹی کمشنر فیصل آباد کے نظربندی کے احکامات کو کالعدم قرار دے۔ کور کمانڈر ہاﺅس پر حملے میں نامزد ملزم کی دادی نے رہائی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، نجمہ بیگم نے درخواست میں جج انسداد دہشت گردی عدالت، ایس ایچ او تھانہ سرور روڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ قاسم جاوید کو کور کمانڈر ہاﺅس پر حملہ سے متعلق مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، پوتا بالکل بے قصور ہے،استدعا ہے کہ رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کے بھائی عامر ڈار کو وہاڑی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ رہنما تحریک انصاف کے بھائی عامر ڈار کو پولیس نے چند روز قبل گرفتار کر کے وہاڑی جیل میں منتقل کیا تھا۔ عامر ڈار پر کرپشن کے الزامات تھے۔ اینٹی کرپشن کی ٹیم نے عامر ڈار کو گرفتار کر کے عثمان سرور کی عدالت میں پیش کیا۔ اینٹی کرپشن پولیس نے عدالت سے 3 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔ پولیس کے مطابق انہیں عبوری ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا ہے۔ ادھر کراچی میں شارع فیصل اور دیگر مقامات پر جلاﺅ گھیراﺅ میں ملوث ملزمان کی 90 سے زائد تصاویر‘ ویڈیوز جاری کر دی گئیں۔ تصاویر میں ایم پی اے راجہ اظہر‘ ایم این اے فہیم خان‘ مسرور سیال‘ حلیم عادل شیخ‘ ایم پی اے سعید آفریدی‘ ایم این اے سیف الرحمن‘ ایم پی اے رابستان خان موجود ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تصاویر میں موجود افراد میں سے کئی کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ تمام ملزمان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت کیس ہیں۔