فوجی عدالتوں پر اعتراض ہو رہا، دیکھنا چاہیے سول کورٹس کیا کررہی ہیں : مریم نواز 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز نے علماءو مشائخ سے خطاب میں کہا ہے کہ عمران خان جیسی ضمانتوں کی برسات آج تک نہیں دیکھی۔ ریمانڈ میں کسی کی ضمانت پر رہائی نہیں دیکھی۔ عمران خان کے خلاف جس کیس میں کارروائی شروع ہوتی ہے حکم امتناعی آ جاتا ہے۔ عدالتوں کا مذاق بن کر رہ گیا ہے، یہاں تو ساس کی فرمائش پر فیصلے آ رہے ہیں۔ عدلیہ کی توہین عدلیہ کے فیصلوں اور ان کے اندر سے ہوتی ہے۔ ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ آپ لوگوں کا بھی وقت آئے گا سب کو حساب دینا پڑے گا۔ فواد چوہدری پر تنقید کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ فواد چوہدری نے جیسے دوڑ لگائی وہ 100 میٹر کی ریس جیت سکتے ہیں۔ 9 مئی کو یہ بے نقاب ہوگئے۔ کل مذمت کر رہا تھا، ایسی مذمت کرنے والے کی مرمت ہونی چاہیے۔ یہ ایک دہشت گرد جماعت ہے جس نے ہمیشہ تخریب کاری سے کام لیا، بانیءپاکستان کا گھر جلا دیا، ان کوحیا نہیں آئی۔ حسان نیازی نے ایک ڈنڈے پر پاک آرمی کی یونیفارم ٹانگی ہوئی تھی، ثبوت چاہیے تو حسان کی تصویر دیکھو، یاسمین راشدکی آڈیو سنو، ثبوت چاہیے تو آئینے میں اپنا چہرہ دیکھو۔ 9 مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈ عمران ہیں، کون سے سیاسی ورکر ہیں جن کو پٹرول بم بنانا آتا ہے؟ خواتین جب جلوسوں کو لیڈ کر کے آرمی تنصیبات پر لے جا رہی تھیں تب وہ خواتین نہیں تھیں؟ جو خواتین دہشت گردی کریں گی انہیں کیا پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے؟۔ کالعدم ٹی ٹی پی نے خود اعلان کیا کہ وہ شامل تھے۔ عمران خان کو سپورٹ کرتے ہیں، ثبوت مجھ سے مانگو، میں دیتی ہوں ثبوت، ویڈیوز اور آڈیوز موجود ہیں۔ کورٹ میں بیٹھ کر کہتا ہے اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیا تو ردعمل آیا، اس نے پچھلے 6 ماہ میں زمان پارک میں بیٹھ کر ٹریننگ دی۔ پولیس جب زمان پارک سے گرفتار کرنے گئی تو پولیس پر پٹرول بم پھینکے گئے۔ ساڑھے 400 کنال رشوت میں لی، یہ ٹرسٹ کیسے وجود میں آیا پہلے یہ تو بتاو¿، کیا اس ملک میں سب سے چھوٹا جرم پولیس والوں کا سر پھاڑنا ہے۔ اس وقت میرا ملک مظلوم ہے، جنہوں نے ضرب عضب میں جانیں دیں آپ نے ان کی یادگاروں پر حملہ کر دیا۔ مریم نواز نے مسلم لیگ ن علماءو مشائخ ونگ پنجاب سے خطاب میں کہا کہ میری یہ آپ سے ابتدائی ملاقات ہے، مجھے ذمہ داری سنبھالے3 ماہ ہوئے ہیں، علماءو مشائخ کا ونگ میری نظر میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ملک اس وقت ایک ایسے فتنے کی لپیٹ میں ہے جسے ملک کو تباہ کرنے کیلئے لانچ کیا گیا، ملک پر حملے کا کام ایک دشمن ہی کرسکتا ہے۔ دشمن ممالک سے اس فتنے کو فنڈنگ کی گئی۔ سیاست میں اپنے مخالفین کو ضرر پہنچانے کیلئے مذہب کا نام استعمال کیا گیا، میں خود اس چیز سے گزر چکی ہوں، اپنی والدہ کی انتخابی مہم کے دوران میرے خلاف مذہب کا استعمال کیا گیا۔ مہم کے دوران مجھ پر مساجد سے حملے کیے جاتے تھے۔ این اے 120 میں میرے خلاف بینرز اور بل بورڈز لگائے گئے۔ ایک مذہبی جماعت کو ساتھ ملایا گیا، ہم پر جب الزامات لگے تو نواز شریف صاحب پر جوتا اچھالاگیا۔ نوازشریف کو جب نقصان نہیں پہنچا سکے تو پھر مذہب کا سہارا لیا گیا، 25 مئی کو پوری دنیا نے دیکھا کہ مذہبی ٹچ دینے کا کہا گیا، جے آئی ٹی جب زمان پارک گئی تو اسے کالے بکروں کے حصار میں بٹھایا گیا، جہاں لوگوں کو کھانے کو دال نہیں ملتی، وہاں چھت پر گوشت جلایا جاتا ہے۔ جو چیز ہمارا دشمن نہیں کر سکا وہ ہمارے ساتھ اس فتنے کو لانچ کر کے کیا گیا۔ آپ جانتے بھی ہیں ریاست مدینہ کیا ہے؟ وہاں کیا نظام رائج تھا؟ شہباز شریف جب مدینہ اپنا وفد لےکر گئے تھے، وہاں شرمناک حرکت کی گئی۔ وہ پلان طریقے سے بھیجے ہوئے لوگ تھے جن کو کہا گیا تھا یہ کام کرنا ہے۔ اس دن سے ان کا زوال شروع ہوا۔ حضرت عمر فاروقؓ کی مثال آپ دیتے تھے کہ انہوں نے اپنی ایک چادر کا حساب دیا، جب آپ سے چوری کا حساب مانگا گیا تو پورے ملک کو آگ لگا دی گئی۔ نواز شریف اور دوسروں پر اس نے جو چوری کے الزامات لگائے ایک ثبوت یہ نہیں دے سکا، ان کے ظلم کی وجہ سے شرفاء نے اپنی بے عزتی برداشت کی، جب کوئی عدالت ان کو بلاتی ہے کہ الزامات کا جواب دو تو یہ بھاگ جاتا ہے۔ جو سچا ہوتا ہے وہ نواز شریف کی طرح بیٹی کا ہاتھ تھام کر عدالت میں پیش ہوتا ہے، ان کو شرم نہیں آتی، اپنے اندر جھانک کر دیکھے، میں اگر اصل بات کرنے پر آجاو¿ں تو ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہ ملے۔ انہوں خواتین اور بچوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ جن کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، ان میں کوئی عمران خان کا رشتہ دار ہے؟ خواتین کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا، انہوں نے لوگوں کی بے گناہ عورتوں کو جیلوں میں ڈالا، پنکی پیرنی کو سفید چادروں کے حصار میں عدالت لے جایا گیا۔ جب یہ عیش اور طیش میں تھے ان کو خوف خدا نہیں تھا، ان کا 15 سال کا پلان تھا، ان کا خیال تھا ان کو کوئی پکڑ نہیں سکتا، جو کچھ ان کے ساتھ ہو رہا ہے وہ مکافات عمل ہے۔ غلامی سے آزادی کی جب باری آئی تو چہرے پر کالی بالٹی چڑھا لی۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے 9 مئی کے مقدمات سول عدالتوں کے بجائے فوجی عدالتوں میں لے جانے کی حمایت کر دی اور کہا کہ سول عدالتوں کا حال دیکھیں وہ پہلے ہی پی ٹی آئی کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ میں سول مقدمات کی فوجی عدالتوں میں منتقلی کی حامی نہیں انہیں سویلین عدالتوں میں ہی رہنا چاہیے لیکن سول عدالتوں کا حال تو دیکھیں، سول عدالتیں متنازعہ ہو چکی اور وہ ایک سیاسی جماعت کی آلہ کار بن چکیں، اب انصاف کا کیا حال ہوگا؟ نواز شریف نے پی ڈی ایم کے پہلے جلسے میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو کہا تھا کہ اس سوغات عمران کو جہاں سے لائے ہیں واپس لے جائیں، نواز شریف نے ان دو افسروں کے خلاف بات کی تھی مگر پوری فوج کو کچھ نہ کہا اور نہ فوجی تنصیاب پر حملے کیے۔ اگر عمران خان کو پرانے کیسز میں سزا مل جاتی تو سانحہ نو مئی نہ ہوتا۔ ریمانڈ کے دوران کسی کو کبھی ضمانت نہیں ملتی، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا مگر سپریم کورٹ نے ریمانڈ کے باوجود عمران خان کو ضمانت دے دی۔ فوجی عدالتوں پر اعتراض ہورہا ہے مگر دیکھیں سول عدالتیں کیا کر رہی ہیں؟ بات بات پر سٹے آرڈر دے دیتی ہیں کہ قانونی کارروائی آگے نہ بڑھ سکے، اب کس پر اعتبار کیا جائے؟ یہاں پر ساس اور لاڈلے کا قانون چل رہا ہے۔ ججز کہتے ہیں کہ ہمارے احکامات پر عمل نہیں ہو رہا یہ بھی تو دیکھیں کہ آپ احکامات کیا دے رہے ہیں؟ ن لیگ نے تو ججز کی آزادی کے لیے تحریک چلائی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بطور چیف جسٹس مدت ملازمت میں توسیع کے لیے نواز شریف پر دباو¿ ڈالا، ان کا بھی وقت آئے گا جو کہیں چھپ کر بیٹھے ہیں۔
مریم نواز
ِ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...