لاہور(کامرس رپورٹر )سابق صدر لاہور چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری پرویز حنیف نے کہا ہے کہ ڈالر کے اتار چڑھاﺅ اور سٹیٹ بنک کی سولو فلائٹ کی وجہ سے برآمدکنندگان شدید تذبذب اور مشکلات کا شکار ہیں۔ سٹیٹ بنک برآمد کنندن کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے مشکلات کا سبب بن رہاہے اور حیرت ہے کہ حکومت بھی ا س حوالے سے کوئی نوٹس نہیں لے رہی۔ ٹھوس پالیسی نہ ہونے اور بے پناہ مشکلات کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات کی فہرست وسیع ہونے کی بجائے سکڑ رہی ہے۔ روایتی حریف سمیت دیگر ممالک کی جانب سے اپنے برآمد کنندگان کو پیداواری لاگت میں کمی اور فریٹ سمیت مختلف مدوں میں نہ صرف سبسڈیز کی طرز پر ریلیف دیا جاتا ہے بلکہ عالمی نمائشوں میں بھی شرکت کیلئے مدد فراہم کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس ہے۔ سٹیٹ بنک کی جانب سے سرکلر جاری کر دیا گیا ہے کہ جس برآمد کنندہ کی بیرون ملک سے ادائیگی میں تاخیر ہو گی اسے جرمانہ کیا جائے گا۔بہت سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بعض اوقات بیرون ممالک سے آنے والی ادائیگیوں میں تاخیر ہو جاتی ہے لیکن سٹیٹ بنک کی جانب سے برآمد کنندگان کی لاکھوں روپے کی کٹوتیاں کی جارہی ہیں جس کا حکومت کو نوٹس لینا چاہیے اور اس سرکلر کو فی الفور واپس لیا جائے۔