حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول نے ارشاد فرمایا دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے اور کافر کے لئے جنت۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم ایک مرتبہ بازار سے گزر تے ہوئے کسی بلندی سے مدینہ منورہ میں داخل ہو رہے تھے اور صحابہ کر امؓ آپ کے دونوں طرف تھے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے بھیڑ کا ایک بچہ جو چھوٹے کانوں والا تھا اسے مرا ہوا دیکھا آپ نے اس کا کان پکڑ کر فرمایا تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینا پسند کرے گا؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا ہم میں سے کوئی بھی اسے کسی چیز کے بدلے میں لینا پسند نہیں کرتا اور ہم اسے لے کر کیا کریں گے؟ آپ نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ یہ تمہیں مل جائے؟ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا اللہ کی قسم اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی اس میں عیب تھا کیونکہ اس کا کان چھوٹا ہے حالانکہ اب تو یہ مردار ہے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا اللہ کی قسم اللہ کے ہاں یہ دنیا اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جس طرح تمہارے نزدیک یہ مردار ذلیل ہے۔ حضرت مطرف رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی خدمت آیا آپ پڑھ رہے تھے آپ نے فرمایا ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال، میرا مال اے ابن آدم تیرا کیا مال ہے تیرا مال تو صرف وہی ہے جو تو نے کھالیا اور ختم کرلیا یا جو تو نے پہن لیا اور پرانا کرلیا یا جو تو نے صدقہ کیا پھر تو ختم ہو گیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا بندہ کہتا ہے: میرا مال، میرا مال۔ حالانکہ اس کے مال میں سے اس کی صرف تین چیزیں ہے جو کھایا اور ختم کرلیا جو پہنا اور پرانا کرلیا جو اس نے اللہ کے راستہ میں دیا یہ اس نے آخرت کے لئے جمع کرلیا اس کے علاوہ تو صرف جانے والا اور لوگوں کے لئے چھوڑنے والا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا مرنے والے کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں پھر دو واپس آجاتی ہیں جبکہ ایک چیز باقی رہ جاتی ہے مرنے والے کے ساتھ اس کے گھر والے اور اس کا مال اور اس کے عمل جاتے ہیں اس کے گھر والے اور اس کا مال تو واپس آجاتا ہے اس کا عمل باقی رہ جاتا ہے۔ حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ بنی عامر بن لوئی کے حلیف تھے سے روایت ہے کہ وہ غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے ساتھ موجود تھے انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ کو بحرین کی طرف بھیجا تاکہ وہاں سے جزیہ وصول کرکے لائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی اور ان پر حضرت علاءبن حضرمی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو امیر مقرر فرمایا تھا حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بحرین کا مال و صول کر کے لائے انصار نے جب یہ بات سنی کہ حضرت ابوعبید رضی اللہ تعالٰی عنہ آ گئے ہیں تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ کے ساتھ پڑھی پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نماز سے فارغ ہوئے اور انصار آپ کے سامنے پیش ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم انہیں دیکھ کر خوش ہوئے (مسکرائے) پھر آپ نے فرمایا میرا گمان ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ حضرت ابوعبید بحرین سے کچھ (مال) لے کر آئے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا خوش ہوجاو¿ اور تم لوگ اس بات کی امید رکھو کہ جس سے تمہیں خوش ہوگی اور اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقر کا ڈر نہیں ہے بلکہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں تم پر دنیا کشادہ نہ ہوجائے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں نے حسد کیا اور تم ہلاک ہوجاو¿ جیسا کہ تم سے پہلے ہلاک ہوئے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا جب فارس اور روم کو فتح کر لیا جائے گا اس وقت تم کس حال میں ہو گے؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا ہمیں جس طرح اللہ نے حکم فرمایا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کیا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں؟ تم ایک دوسرے پر رشک کرو گے پھر آ پس میں ایک دوسرے سے حسد کرو گے پھر آپس میں ایک دوسرے سے بغض رکھو گے یا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے اسی طرح کچھ فرمایا پھر تم مسکین مہاجروں کی طرف جاو¿ گے اور پھر ایک دوسرے کی گردنوں پر سواری کرو گے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی کسی دوسرے ایسے آدمی کو دیکھ کر جو اس سے مال اور صورت میں بڑھ کر ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی دیکھے کہ جو اس سے مال و صورت میں کم تر ہو جسے اس پر فضیلت دی گئی ہے اختیار کرنے کے نتیجہ میں انسان میں اللہ کا شکر ادا کرنے کی رغبت پیدا ہو گی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا تم اس آدمی کی طرف دیکھو کہ جو تم سے کم تر درجہ میں ہے اور اس آدمی کی طرف نہ دیکھو کہ جو درجہ میں تم سے بلند ہو تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر نہ سمجھنے لگ جاو¿۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ 9بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے (1) کوڑھی (2) گنجا (3) اندھا تو اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ تینوں کو آزمایا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا وہ کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تجھے کسی چیز سے (زیادہ پیار) ہے؟ وہ کوڑھی کہنے لگا میرا خوبصورت رنگ ہو خوبصورت جلد ہو اور لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا فرشتے نے اس کوڑھی (کے جسم پر) ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اس کو خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد عطا کردی گئی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا زیادہ پیارا ہے؟ وہ کہنے لگا اونٹ یا اس نے کہا گائے۔ راوی اسحاق کو شک ہے لیکن ان دونوں میں سے (یعنی کوڑھی اور گنجے میں ایک نے) اونٹ کہا اور دوسرے نے گائے کہا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا اسے دس مہینے کی گابھن اونٹی دے دی گئی پھر فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا پھر فرشتہ گنجے آدمی کے پاس آیا اور اسے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ کہنے لگا خوبصورت بال اور گنجے پن کی یہ بیماری کہ جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں مجھ سے چلی جائے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس سے وہ بیماری چلی گئی اور اسے خوبصورت بال عطا کر دیے گئے فرشتے نے کہا تجھے سب سے زیادہ مال کونسا پسند ہے وہ کہنے لگا گائے پھر اسے حاملہ گائے عطا کر دی گئی اور فرشتے نے کہا اللہ تجھے اس میں برکت عطا فرمائے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا پھر فرشتہ اندھے آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا تجھے کونسی چیز سب سے زیادہ پیاری ہے وہ اندھا کہنے لگا اللہ تعالیٰ مجھے میری بینائی واپس لوٹا دے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا فرشتے نے اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے اس کی بینائی اسے واپس لوٹا دی فرشتے نے کہا تجھے مال کونسا سب سے زیادہ پسند ہے وہ کہنے لگا بکریاں تو پھر اسے ایک گابھن بکری دے دی گئی چناچہ پھر ان سب نے بچے جنے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا کوڑھی آدمی کا اونٹوں سے جنگل بھر گیا اور گنجے آدمی کی گایوں کی ایک وادی بھر گئی اور اندھے آدمی کا بکریوں کا ریوڑ بھر گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا پھر (کچھ عرصہ کے بعد) وہی فرشتہ اپنی دوسری شکل و صورت میں کوڑھی آدمی کے پاس آیا اور اس سے کہا میں ایک مسکین آدمی ہوں اور سفر میں میرا سارا زادراہ ختم ہوگیا ہے جس کی وجہ سے میں آج (اپنی منزل مقصود پر) سوائے اللہ تعالیٰ کی مدد کے نہیں پہنچ سکتا تو میں تجھ سے اسی کے نام پر سوال کرتا ہوں کہ جس نے تجھے خوبصورت رنگ اور خوبصورت جلد اور اونٹ کا مال عطا فرمایا (مجھے صرف ایک اونٹ دے دے) جو میرے سفر میں میرے کام آئے وہ کوڑھی کہنے لگا (میرے اوپر) بہت زیادہ حقوق ہیں، فرشتے نے کہا میں تجھے پہچانتا ہوں کیا تو کوڑھی اور محتاج نہیں تھا، تجھ سے لوگ نفرت کرتے تھے پھر اللہ پاک نے تجھے یہ مال عطا فرمایا وہ کوڑھی کہنے لگا: یہ مال تو مجھے میرے باپ دادا سے وراثت میں ملا ہے، فرشتے نے کہا: اگر تو جھوٹ کہہ رہا ہے تو اللہ تجھے پھر اسی طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا پھر فرشتہ اپنی اسی شکل میں گنجے کے پاس آیا اور اس سے بھی وہی کچھ کہا کہ جو کوڑھی سے کہا تھا، پھر اس گنجے نے بھی وہی جواب دیا کہ جو کوڑھی نے جواب دیا تھا، فرشتہ نے اس سے بھی یہی کہا کہ اگر تو جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھے اس طرح کر دے جس طرح کہ تو پہلے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا پھر فرشتہ اپنی اسی شکل و صورت میں اندھے کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک مسکین اور مسافر آدمی ہوں اور میرے سفر کے تمام اسباب وغیرہ ختم ہوگئے ہیں اور میں آج سوائے اللہ کی مدد کے اپنی منزل مقصود پر نہیں پہنچ سکتا میں تجھ سے اسی اللہ کے نام پر کہ جس نے تجھے بینائی عطا کی، ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جو کہ مجھے میرے سفر میں کام آئے، وہ اندھا کہنے لگا کہ میں بلاشبہ اندھا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے میری بینائی واپس لوٹا دی۔ اللہ کی قسم! میں آج تمہارے ہاتھ نہیں روکوں گا۔ تم جو چاہو میرے مال میں سے لے لو اور جو چاہو چھوڑ دو۔ تو فرشتے نے اندھے سے کہا تم اپنا مال رہنے دو کیونکہ تم تینوں آدمیوں کو آزمایا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ سے راضی ہوگیا ہے اور تیرے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہو گیا ہے۔
اللہ تعالٰی ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین