آج 21 مئی کو عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 72 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ جشن منانے کا بہترین وقت ہے۔ ہزار میل کا سفر پہلے قدم سے شروع ہوتا ہے۔1951 سے لے کر اب تک ہماری دونوں عظیم قوموں کی قیادت کی مسلسل نسلوں کی پرورش کے بعد چین اور پاکستان کے تعلقات ایک آزمائشی، دیرینہ اور ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری میں پروان چڑھے ہیں۔
گزشتہ 72 سالوں کے دوران ہم نے متضاد مفادات، قلیل مدتی فوائد یا محض جغرافیائی سیاست پر وقت ضائع کرنے کی بجائے اتفاق رائے، باہمی احترام اور باہمی تعاون پر مثالی برادرانہ تعلقات استوار کیے ہیں۔ چین اپنے پڑوسیوں سے متعلق سفارت کاری میں ہمیشہ پاکستان کو ترجیح دیتا ہے اور دونوں ممالک مضبوطی سے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتے ہیں چاہے بین الاقوامی منظر نامے میں کتنی ہی تبدیلی آئے۔ اس روایت نے آج تک دوطرفہ تعلقات پر وزن ڈالا ہے اور علاقائی سلامتی و عالمی امن میں زبردست کردار ادا کیا ہے۔ یہ نہ صرف دونوں ممالک کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے بلکہ مختلف سیاسی نظاموں اور ثقافتوں کے ریاست سے ریاستی تعلقات کے لیے بھی ایک مثال قائم کرتا ہے۔
کٹے پانی اور سرد ہواو¿ں کا سامنا کرتے ہوئے چین اور پاکستان نے مل کر اور یکجہتی کے ساتھ کام کیا ہے۔ گزشتہ 3 سالوں میں کووڈ 19 کی وبا ہو ، سیلاب کی تباہ کاریاں یا جنگ زدہ سوڈان میں پھنسے 200 سے زیادہ پاکستانیوں کا بحری جہاز کے ذریعے انخلاءکا عمل ، دونوں ممالک کو ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے دیکھا گیا ہے۔
اس سال جب پاکستان غیرمعمولی مالیاتی اور اقتصادی چیلنجوں سے نمٹ رہا تھا جس کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں مشکل تھی، چین اپنی صلاحیت کے مطابق سب سے پہلے اور فوری طور پر قرض، ڈپازٹ اور رول اوور کے لیے آیا، جس کی پاکستان کے مالیاتی استحکام کے لیے بہت زیادہ مدد کی ضرورت تھی۔
اس سال اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور دوروں کی بحالی اور مومنٹم دوبارہ حاصل ہونے کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے۔ چونکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ نومبر میں چین کا اپنا پہلا سرکاری دورہ کیا ، چین کے نئے وزیر اعظم لی کیانگ نے ان سے پہلی ٹیلی فونک گفتگو کی۔ چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ چن گانگ نے رواں مئی کے شروع میں اسلام آباد کا اپنا افتتاحی دورہ کیا، وزیر خارجہ کی سطح کے سٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ صدارت کی۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے فوجی تعاون کا جائزہ لینے کے لیے پیپلز لبریشن آرمی کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ آنے والے مہینوں میں مزید دورے دیکھے جائیں گے۔
اس سال چین اور پاکستان کو ملانے والی ایک بڑی زمینی درہ خنجراب پاس کو قریباً تین سال کے وقفے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، جس سے سرحد پار تجارت اور سفری سرگرمیوں کو بڑی حوصلہ افزائی ملی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان پروازوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ چائنا سدرن ایئر لائنز 13 جون کو لاہور سے ارومچی کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے، جس سے لاہور اور پنجاب سے چین جانے والے مسافروں کو مزید ریلیف ملے گا۔ بیجنگ میں پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ کی نمائش، جو کہ” چین پاکستان سیاحت اور تبادلے کے سال “کا ایک لازمی حصہ ہے، نے بہت سے چینی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جن کی تعداد توقع سے زیادہ ہے۔ رواں مئی میں ہی لاہور میوزیم اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور میں "سٹار مون روڈ" پاکستان-چین کنٹیمپریری آرٹس ایکسچینج" کا بھی کامیابی سے آغاز کیا گیا۔
2023 میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور اس کے نتیجے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی 10ویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت کی تزویراتی رہنمائی میں سی پیک پاکستانی سماجی و اقتصادی تبدیلی کے لیے لائف لائن اور گیم چینجر بن گیا ہے۔ انفراسٹرکچر اور پاور سپلائی کے خسارے سے نمٹنے اور صنعتی تعاون کو بڑھاتے ہوئے، CPEC منصوبوں نے 2022 کے آخر تک 236,000 براہ راست ملازمتیں پیدا کیں اور 155,000 مقامی افراد کو روزگار فراہم کیا۔ JCC کا 12 واں اجلاس جولائی میں ہونا ہے۔ گوادر کا نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ستمبر میں مکمل طور پر کام شروع کر دے گا۔ صنعت، زراعت، سائنس، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابل تجدید توانائی کے لئے تعاون پر زیادہ توجہ دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ ایم ایل ون میگا پراجیکٹ بھی تیز رفتاری کے لیے تیار ہے۔ سی پیک آگے بڑھتے ہوئے ٹریک پر رہے گا بلکہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے بھی کوشاں رہے گا۔
چین اب چینی جدیدیت کے ذریعے قومی تجدید کے حصول کے عظیم مقصد پر کام کر رہا ہے جس سے ہمارے دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے نئے مواقع سامنے آئیں گے۔ پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے ایک بار کہا تھا کہ ”متحدہ کوششوں سے ہی ہم اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکیں گے“۔ بین الاقوامی اسپل اوور سے متاثر اور سامنے آنے والی سیاسی پیش رفت کے ساتھ پاکستان ایک آزمائشی لمحے پر پہنچا ہے۔ ترقی کا انحصار استحکام اور خوشحالی پر ہے جس کے لئے اتحاد ضروری ہے۔ملک کے بہتر مستقبل کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی لچکدار اور اپنے معاملات خود سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم دل سے پاکستان میں امن، ہم آہنگی اور ترقی کے خواہاں ہیں۔
تاریخ اور زمینی حقیقت ایک سے زیادہ مرتبہ گواہی دے چکی ہے کہ ہمارے قائدین دو طرفہ اور عالمی افق پر فرق کو محسوس کرنے میں پہلے سے ہی پیش پیش رہے ہیں اور تمام طوفانوں کے موسم کے باوجود چین اور پاکستان ہمیشہ سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ یہ ہر موسم کی دوستی کی خوبصورتی ہے۔ 2023 ہماری ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے، ہمہ جہت تعاون کو گہرا کرنے، ثقافتی تبادلوں اور عوام کے درمیان رابطوں کو بڑھانے اور مشترکہ مستقبل کی مثالی برادری کی تعمیر کے لئے مزید پیش رفت کے حصول کے لئے چین کے پاکستان کے ساتھ مزید ہاتھ ملانے کے عزم کو دوبارہ ظاہر کرے گا۔
چین پاکستان دوستی زندہ باد!