خیبرپختونخوا میں 9 مئی کے احتجاج میں ملوث ہونے پر ساڑھے چار سو سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائیوں کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق 450 سرکاری ملازمین کی شناخت سی سی ٹی وی کیمروں سے کی گئی، ملزمان کو اگلے ہفتے محکموں میں طلب کرلیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملازمین کو آئندہ ہفتے بیانات قلمبند کرنے کے لئے طلب کیا گیا ہے، شواہد ملنے پر ان ملازمین کے خلاف انضباطی رولز2011 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ 9 مئی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جہاں ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے وہیں خیبرپختون خوا اور پنجاب میں سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔پشاور میں مشتعل افراد کی جانب سے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کیا گیا جنہوں نے توڑ پھوڑ کے بعد بلڈنگ کو آگ لگادی۔ تقریباً 1200 سے 1300 افراد نے قلعہ بالاحصار پرفائرنگ کی جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق اور 34 زخمی ہوئے۔خیبرپختون خوا میں 9 مئی اور اس کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کی شناخت کی گئی تو ان شرپسندوں میں صوبے کے سرکاری ملازمین بھی ملوث پائے گئے، جس کے بعد نگراں حکومت نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔