لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ججوں کی تعیناتی کے لیے 24 مئی تک آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ انسداد دہشتگری عدالت راولپنڈی سے کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی پنجاب حکومت کی درخواست پر دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ آئندہ سماعت تک نوٹیفکیشن جاری کریں، ورنہ وزیراعلیٰ خود عدالت میں پیش ہوں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی کمیٹی نے ججز تعینا تی کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت کی، وزیراعلیٰ نے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو ایجنڈا نمبر ون میں رکھنے کا کہا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کابینہ کا آئندہ اجلاس کب ہے؟۔ آپ کو کابینہ کی سپیشل میٹنگ بلا لینی چاہیے تھی یا سرکولیشن کے ذریعے کر لیتے، آپ کو یہ کام کر کے آنا چاہیے تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جمعہ کے روز ہم کابینہ کا اجلاس بلا کر اس معاملے کو حل کر لیتے ہیں۔ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومتی کمیٹی کے لوگ بھی نہیں آئے، یہ آپ لوگ عدالتوں کی عزت کرتے ہیں؟۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی کمیٹی کے لوگ آدھے گھنٹے میں آ جائیں گے، عدالت اگر حکم کرے تو میں بلا لیتا ہوں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہائیکورٹ کی طرف سے دیئے گئے ناموں پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ججوں کی تعینا تی کے بارے میں کوئی نوٹیفکیشن عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اگر ججز نہیں لگانے اور بار بار تاریخ مانگنی ہے تو واضح طور پر بتایا جائے تاکہ عدالت اپنا حکم سنائے، وفاقی حکومت کاکردار سامنے ہے، پنجاب حکومت کیوں معاملے کو لٹکا رہی ہے۔ حکومتی کمیٹی کے کنوینر نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ججز تعیناتی کے حوالے سے معاملہ پنجاب کابینہ کے پاس ہے۔ عدالت نے کہا کہ الجہاد ٹرسٹ کیس کی روشنی میں ججزکی تعیناتی چیف جسٹس کا اختیار ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے ججز تعیناتی پر حکومت کو اعتراض نہیں ہے۔