سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پاکستان کے وزیرِ مذہبی امور نے پیر کے روز حجاج کرام پر زور دیا کہ وہ حج 2024 کے دوران ملک کے مثبت تأثر کو فروغ دیں جیسا کہ جنوبی ایشیائی ملک سے ہزاروں افراد سعودی عرب کے مقدس شہروں میں فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے پہنچ رہے ہیں۔
پاکستانی عازمین نو مئی سے مدینہ منورہ پہنچ رہے ہیں جب ملک نے قبل از حج فلائٹ آپریشن شروع کیا تھا۔ وزارتِ مذہبی امور نے اتوار کو بتایا کہ کم از کم 22,696 پاکستانی عازمین 93 پروازوں کے ذریعے مدینہ منورہ پہنچے ہیں۔وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین گذشتہ ہفتے مکہ مکرمہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے حج سے قبل پاکستانی عازمین کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیا۔سرکاری ریڈیو پاکستان نے کہا، "وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے عازمین حج سے استدعا کی ہے کہ وہ سعودی عرب کی مقدس سرزمین پر قیام کے دوران ملک کے لیے نیک نامی کمائیں۔"مکہ مکرمہ میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے حسین نے کہا کہ وہ مکہ میں پاکستان حج مشن کی طرف سے کئے گئے انتظامات سے مطمئن تھے۔ انہوں نے مقدس شہر میں پاکستان کے قائم کردہ زائرین کے لیے ایک ہسپتال کا بھی دورہ کیا۔ریڈیو پاکستان نے بتایا، "انہوں نے کہا کہ وہ مختلف سہولیات کا دورہ کرنے کے بعد آپریشنل تیاریوں پر بہت خوش ہیں جن میں پاکستان حج میڈیکل مشن، رہائشی عمارات، کھانے کا انتظام کرنے والی کمپنیوں کی کچن میں تین وقت کھانے کی فراہمی اور نقل و حمل کے انتظامات شامل ہیں۔"پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی کے زائرین پہلی بار مکہ روٹ اقدام کی سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ 2019 میں شروع کیے گئے یہ اقدام سے حجاج کے روانگی کے ملک میں ہی امیگریشن کا عمل مکمل کرنا ممکن ہو جاتا ہے۔ اس سے سعودی عرب پہنچنے پر طویل امیگریشن اور کسٹم کا معائنہ نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ اس سہولت سے انتظار کا وقت خاطر خواہ طور پر کم اور داخلے کا عمل ہموار اور تیز تر ہو جاتا ہے۔پاکستان کو توقع ہے کہ اس سال حج کرنے والے 60 فیصد سے زائد عازمین اس اقدام سے مستفید ہوں گے۔