لاہور( این این آئی)توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ مالی سال کے ابتدائی 7ماہ (جولائی تا جنوری)کے دوران بڑھ کر 26کھرب 36ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے گردشی قرضے کو 23کھرب 10ارب روپے تک رکھنے کے ہدف سے بڑھ چکا ہے۔پاور ڈویژن کی جانب سے جاری حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2024میں گردشی قرضہ 84ارب روپے بڑھ کر 26کھرب 36ارب روپے تک پہنچ گیا، جس کا حجم دسمبر 2023کے اختتام تک 25 کھرب 51ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ٹیرف میں سالانہ، سہ ماہی اور فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کے باوجود گردشی قرضہ بڑھتا رہا اور مالی سال کے ابتدائی 7ماہ کے دوران اس میں 325ارب روپے کا اضافہ ہوا۔سرکلر ڈیٹ رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے باوجود نہ صرف موجودہ مالی سال بلکہ پچھلے سال میں بھی گردشی قرضے میں مسلسل اضافے کا رجحان رہا۔رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران گردشی قرضہ 463 ارب روپے بڑھا، جس میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 408 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا، تاہم جون 2023 سے جنوری 2024 تک 137 ارب روپے کے اسٹاک کی ادائیگیوں کے حساب سے گردشی قرضے میں خالص اضافہ 325 ارب روپے رہا۔گردشی قرضوں میں اضافے کی وجہ تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص وصولیوں، نظام کے زیادہ نقصانات، زیر التوا پیداواری لاگت، کے-الیکٹرک کی جانب سے عدم ادائیگی اور سود کے چارجز کو قرار دیا جا سکتا ہے، اگرچہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال صارفین سے تقریبا 116 ارب روپے کی وصولی کی کوششوں کی گئی۔گردشی قرضے میں 284 ارب روپے کا سب سے بڑا اضافہ خود تقسیم کار کمپنیوں نے رواں سال کے 7 مہینوں میں کیا، جو 19 فیصد زیادہ ہے۔