نیٹو نے 2014ءتک افغانستان سے فوجی انخلا کی توثیق کردی ۔۔ قابضین کو شکست نظر آنے لگی : طالبان

لزبن (صاحبزادہ عتیق سے+ مانیٹرنگ ڈیسک+ اے ایف پی+ ایجنسیاں) نیٹو ممالک نے افغانستان میں 2014ءتک آپریشن مکمل کرکے وہاں سے فوجی انخلاءکی توثیق کر دی ہے اور انخلا کے منصوبے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ اس حوالے سے افغانستان کے فرنٹ لائن محاذ سے 2011ءکے اوائل میں فوجی دستوں کے انخلا شروع ہونے کے منصوبے کی منظوری دی گئی۔ اس کے تحت آئندہ سال سے افغان فوج سکیورٹی سنبھالے گی۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل فوگ راسموسن نے کہا کہ طالبان افغانستان پر دوبارہ قبضے کا خواب بھلا دیں۔ افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانے نہیں رہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہاکہ نیٹو فوج نے افغانستان میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آئندہ سال جولائی میں پہلے صوبے کا کنٹرول افغان سکیورٹی فورسز کو دینے کے باوجود 2014ءتک خطرناک علاقوں میں نیٹو فوجی موجود رہیں گے۔ انہوں نے یہ بات مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی ہے۔ نیٹو کے سربراہ نے کہاکہ 2014ءکے بعد بھی افغان فورسز سے تعاون جاری رہے گا۔ انخلا کے منصوبے کی دستاویز جس کی نیٹو حکام نے منظوری دی جس کے بعد 48ممالک اس کی منظوری دیں گے۔ لزبن میں افغانستان کے مسئلے پر نیٹو سربراہوں کا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سربراہ نے کہاکہ 2014ءکی ڈیڈ لائن پر عمل کیا جائے گا، افغانستان میں سکیورٹی کے معاملات افغان فورسز کو منتقل کرنے کا عمل اگلے برس سے شروع کر دیا جائے گا، افغانستان کو شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، افغانستان میں دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے نہیں مل رہے، عالمی برادری افغان حکومت کی مدد کرے۔ طالبان افغانستان پر دوبارہ قبضے کا خواب بھلا دیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بھی افغانستان کی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کرے گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے خطاب میں کہاکہ ایساف اور افغان حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے، افغانستان میں امن مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں، اقوام متحدہ افغانستان میں قیام امن کیلئے کام کرتی رہے گی، افغانستان میں امن کیلئے دنیا نے بھاری قیمت ادا کی، افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ نیٹو افواج نے افغانستان میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، افغانستان میں امن عمل جاری رکھا جائے گا۔ اس سے قبل راسموسن نے کہا تھا کہ اگر افغانستان سے نیٹو افواج کا انخلا ہو بھی گیا تو نیٹو اتحاد افغانستان میں ٹریننگ، رسد اور مشاورت کیلئے وہاں موجود رہے گا۔ افغانستان کو طویل المدت مدد فراہم کرینگے، آئندہ سال سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں کو جن میں ایک لاکھ امریکی فوجی شامل ہیں آئندہ سال افغانستان سے واپس بلاکر انخلا کا سلسلہ شروع کر دیا جائیگا، اگرچہ یورپ اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے رائے عامہ افغانستان میں نیٹو افواج کی موجودگی کے خلاف ہے لیکن ہم وہاں سے فوراً نکلنے کی بجائے اپنی عوام سے مقامی پولیس اور فوج کی ٹریننگ کیلئے کچھ وقت حاصل کرینگے۔ دوسری طرف صدر حامد کرزئی پورے افغانستان میں کنٹرول حاصل کرنے کیلئے نیٹو رہنماﺅں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ انخلا کے باوجود افغانستان کے کنٹرول کیسے مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ بریفنگ میں شریک سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ جنرل پیٹریاس اس سال افغانستان میں طالبان کے خلاف آپریشن مزید تیز کرنا چاہتے ہیں تاکہ طالبان کو کمزور کیا جا سکے، نیٹو رہنما روس کے ساتھ نیا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت روس نیٹو کو افغانستان تک رسائی کیلئے راستے فراہم کرے گا۔ نیٹو روس سے منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کام کرنا چاہتی ہے، روس بھی افغان فوج کو ہیلی کاپٹر ٹریننگ دینے کیلئے تیار ہے تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ روس امریکی صدر اوباما کے یورپ کے گرد میزائل شیلڈ قائم کرنے کے منصوبے میں حصہ لے گا یا نہیں۔ صدر حامد کرزئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان اور نیٹو کی دفاعی ترجیحات ایک جیسی ہیں لیکن اب بھی بہت سے معاملات ایسے ہیں جن سے نمٹنا باقی ہے۔ 2015ءاور اس کے بعد ایساف فوجی افغانستان میں سرگرم تو ہوں گے تاہم ان کا کردار زیادہ تر افغان فوج کی تربیت میں ہو گا۔ ترجمان اور مشیر اشرف غنی نے کہا ہے کہ نیٹو اور افغانستان انخلا کے حوالے سے ایک جیسے سٹریٹجک عزائم رکھتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اب ’عملدرآمد کے معاملات پر کام کریں‘ اور آنے والے برسوں کے لئے اہداف کا تعین کریں۔ ’ہم منزل پر متفق ہو چکے ہیں اب سوال ذرائع جمع کرنے اور قیام امن کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ قابل عمل حکمت عملی بنانے کا ہے‘۔نیٹو اہلکار نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ افغانستان کو طویل عرصہ تک نیٹو کی سپورٹ کی ضرورت رہے گی۔ نیٹو اتحادی دو یا تین صوبوں کا کنٹرول آئندہ سال ہی افغان حکومت کے حوالے کر دینگے۔ راسموسن نے کہاکہ نیٹو اور روس میزائل شیلڈ پر تعاون کے لئے رضا مند ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو اور روس دشمن نہیں۔ وہ پوری ڈیفنس شیلڈ سسٹم میں بھی ایک دوسرے سے تعاون کرینگے۔ روس افغانستان کے لئے نیٹو سپلائی کو راہداری دے گا۔ فرانس کے صدر سرکوزی نے کہا ہے کہ اس وقت میزائلوں کے حوالے سے حقیقی خطرہ ایران سے ہے۔ دریں اثناءکابل سے جاری بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ نیٹو کو افغانستان میں شکست نظر آ رہی ہے۔ 9 سال سے جاری قبضے کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ ان حملہ آوروں کا بھی وہی حشر ہو گا جیسا کہ پہلے ہوتا رہا ہے ان کا پروپیگنڈا سمیت تمام ہتھیار ناکام ہو گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...