شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید کیانی نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ملک میں سٹاکس ضرورت سے زیادہ ہونے اور آئندہ سال بمپر کراپ کے پیش نظر گزشتہ کے مقابلہ میں رواں سال کے دوران چینی کی قیمتیں بیس سےپچیس فیصد کم ہیں جس کا کریڈٹ شوگر مینو فیکچرز کو جاتا ہے جنہوں نے نہ صرف قیمتوں کو مستحکم رکھا بلکہ ملکی ضروریات سے زیادہ چینی تیار کی۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں کو گزشتہ سیزن کی سو فیصد ادائیگیاں کردیں ہیں جبکہ رواں سال ٹریڈنگ کارپوریشن کی طرف سے چینی اٹھانے سے شوگر ملوں کی لیکوڈیٹی بڑھےگی اور وہ کاشتکاروں کو بروقت ادائیگیاں کرسکیں گی۔ ٹریڈنگ کارپوریشن کو چاہئے کہ وہ خریداری کے عمل میں تیزی لائے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گنے کی زیادہ تر کرشنگ دسمبر میں شروع ہوئی تھی جبکہ اس سال کرشنگ نومبر کے وسط میں شروع ہوگئی ہے جس کا فائدہ ملک کے کسانوں کو پہنچے گا۔