بدھ ‘ 6 محرم الحرام ‘ 1434ھ 21 نومبر2012 ئ

 قیدیوں کو کھانے میں اب انڈہ بھی ملا کریگا،صوبائی وزیر جیل خانہ جات سندھ۔
 منظور وسان نے نہ جانے خواب میں یہ بیان دیا ہے یا آنکھیں کھول کر، قیدیوں کو” ڈنڈے“ ملتے ہیں،انڈے کہاںسے آئے، جس دن وسان نے جیل جانا ہوگا تو شاید دو چار قیدیوں کے سامنے انڈے رکھ دیں۔ جیل کے سالن سے ” بوٹی، انڈا اور آلو“ تلاش کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے جتنا گہرے سمندر سے مچھلی پکڑنا،سندھ کی جیلوں میںاکثریت تو ٹارگٹ کلر کی ہے انہیںانڈے کھلا کر مزید طاقتور کرنے سے بہتر ہے کہ جیل میں تعلیم و تربیت کا کوئی اچھا پروگرام تشکیل دیدیں تاکہ خونخوار بھیڑئیے جب آزاد ہوں تو انسانیت کا خون مت چوسیں،اگر جیلوں میں انڈوں کا رواج شروع ہوگیا تو جیل حکام کی ”موجاں ای موجاں“ انڈے قیدیوںکے پاس جانے سے قبل بڑے بڑے پیٹوں میں جائیں ،بندر بانٹ تو جزو لا ینفک ہے کیونکہ پولیس اور وہ بھی پاکستان کی،پولیس میں احترام بھی بَلا کا پایاجاتا ہے۔مشہور ہے کہ ایک کانسٹیبل جارہا تھا کہ اسے ”بچاﺅ،بچاﺅ“ کی آوازیں سنائی دیں وہ کنویں کے پاس گیا اور دیکھا تو ایک آدمی مددکیلئے پکار رہا ہے اس نے رسے کا انتظام کیا‘ کنویں میں رسہ ڈالا اور آدمی کو اوپر گھسیٹ لیا جب وہ شخص کنویں کی منڈیر کے قریب پہنچا تو کانسٹیبل نے دیکھا کہ وہ تو تھانیدار ہے کانسٹیبل نے اسے چھوڑ کر افسر کو احترام سے سیلوٹ مارا،رسی چھوٹتے ہی تھانیدار کنویں کی تہہ تک پہنچ گیا اور اس احترام میں دوسروی رسی آنے تک ڈوب گیا، تو جناب بعض اوقات زیادہ ڈسپلن کی پابندی بھی وبال جان بن جاتی ہے لہٰذا پولیس سپرنٹنڈنٹ نے اگر جیل میں قیدیوںکو زیادہ انڈے کھلانے شروع کردئیے تو یہ بھی وبال جان بن سکتے ہیں لہٰذا پاﺅں ” پھونک پھونک“ کر رکھنا۔
٭....٭....٭....٭....٭
 سی این جی ایک پمپ سے ڈلوائیں تو گاڑی100کلو میٹر چلتی ہے دوسرے سے ڈلوائیں تو 75 کلو میٹر، چیف جسٹس سپریم کورٹ۔
اگر ہم ہیرا پھیرای نہ کریں تو پہچانے کیسے جائیں؟ ہمیں تو سادہ پانی بھی خالص نہیں ملتا،دکانداروں نے آجکل خود ہی بوتلیں پیکنگ کرکے رکھی ہوتی ہیں، جب کوئی پوچھنے والا ہی نہیں تو ہر کوئی لوٹے گا۔ایک لطیفہ مشہور ہے کہ امریکی پہلی بار جب چاند پر پہنچے تووہاں ایک پاکستانی کو بیٹھے ہوئے پایا ،امریکیوں نے حیران ہوکر پوچھا ” تم ہم سے پہلے چاندپر کیسے پہنچ گئے “ پاکستانی بولا” مجھے ٹریول ایجنٹ دوبئی کی بجائے یہاںچھوڑ گیا ہے “ جناب چھوٹی موٹی حرکتیں کرنا تو پاکستانیوں کیلئے کوئی بڑی بات نہیں۔ سی این جی کے بارے ہم غیر معیاری کا لفظ تو نہیںبول سکتے البتہ مقدار بارے ضرور تشویش لاحق ہے۔پٹرول کی مقدار اور معیار دونوں ہی اللہ حافظ ہیں،مٹی کا تیل مہنگا ہونے کے باعث پانی تک نوبت آپہنچی ہے،دودھ میں تو ”صَرف“ ملا کر ”جھاگ“ بنائی جاتی ہے اور کس کس چیز کا رونا روئیں....
 مُک مُکا کے جوتھے ریکارڈ وہ توڑے ہم نے
تھے جو کنجوس بہت وہ بھی نچوڑے ہم نے
مک مکا میں نہیںہم جیسا کوئی دنیا میں
 مرغ تو مرغ ہیں انڈے بھی نہ چھوڑے ہم نے
بس انتظامیہ کا دست شفقت آپکے سر ہوناچاہئے کچھ انکی جیب گرم کریں اور پھر دیکھیں دکان کیسے چلتی ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭
 کراچی بند مٹھی میں ریت کی طرح ہاتھ سے نکل رہا ہے:بابر اعوان
کراچی ہاتھوں سے ایسے ہی سرک رہا ہے جیسے بابر اعوان پیپلز پارٹی اور پھر وزارت قانون سے ” کھسکے“ بابر اعوان کو رقیب نے ”دھکا“ دیاایسے ہی عروس البلاد کے دشمن نفرت کے بیج بو کر راستہ کاٹ رہے ہیں، ویسے بابر اعوان کی تشبیہ پر ”صدقے واری جاواں“ جناب نے پہلے ریت مٹھی میں پکڑ کر بار بار تجربہ کیا ہوگا کہ ذرہ ذرہ کس طرح سرِکتا ہے،صاف ظاہر ہے مشرقی پاکستان یا بنگال بھی ایسے ہی آہستہ آہستہ کرکے ہاتھ سے نکلا تھا،اس میں بھی سیاستدانوں کا قصور شامل تھا اور آج بھی سیاستدانوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں،اس میں صاحب اقتدار جماعتیں تو قصور وار ہیں لیکن اپوزیشن سمیت دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بھی ایسے ہی آنکھیں بند کر رکھی ہیں جیسے کبوتر بلی کو دیکھ کر بند کرتا ہے اب پتہ نہیں کہ شیر کی نیت اور بکری کی عقل میں فتور ہے یا نہیں ہم تو ارباب بست و کشاد کو یہی کہہ سکتے ہیں کہ ....ع
” کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا“
 کیونکہ کراچی کی صورت حال تو اتنی گھمبیر ہوچکی ہے کہ صبح کو گھر سے جب کوئی نکلتا ہے تو والدین اور عزیزو اقارب بحفاظت واپسی کی دعا کرتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
 جرائم پر قابو پانے کیلئے پولیس میں ماہرین بھرتی کرنے ہونگے۔گورنر سندھ
” ماہرین سونگھ کر بتائیں گے کہ اس شخص نے خودکش حملہ کرنا ہے یا خدانخواستہ غائب کا علم جانتے ہونگے کہ انہیںاندھی گولی کا پتہ چل جائیگا کہ کہاں سے آرہی ہے،جناب ماہرین کی ضرورت نہیں بس آپ اسی پولیس کو اجازت دیں پھر دیکھیں کیسے امن قائم ہوتا ہے،جرائم پیشہ عناصر کے سرپرستوں کو لگام دیں باقی سب ڈنڈے کی طرح سیدھے ہوجائیں گے،وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ بھی کراچی میں آپریشن کی دہائی دے رہے ہیں۔جناب بسم اللہ کریں عوام توآپکے ساتھ ہیں لیکن شاید اتحادی سلام کرجائیں اگر اتحادی بھی ساتھ دیں تو نور علی نور ہوجائیگا۔پانچ سال تک جو حکومت اپنی رٹ قائم نہیں کرسکی وہ خاک آپریشن کرے گی،پیپلز پارٹی کے پاس تو سرجن ہی نہیں جو آپریشن کرے ویسے بھی بڑے جگرے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن