چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی سربراہی میں پانچ رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو وفاقی حکومت کے وکیل وسیم سجاد نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے سپریم کورٹ کے اصغرخان کیس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے بعد صدر خودبخود نااہل ہوچکے ہیں کیونکہ صدر کا عہدہ سروس آف پاکستان کے دائرہ کارمیں آتا ہے۔ اور کوئی بھی سرکاری عہدیدار آئینی اعتبار سے سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتا۔ درخواست گزارنے کہا کہ لاہورہائیکورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پابند ہے اس فیصلے کے بعد ابھی تک صدرپاکستان نے سیاسی گرمیاں ختم نہیں کیں لہذا صدرکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کوآگاہ کیاجائے کہ سپریم کورٹ کے اصغرخان کیس کے فیصلے کے توہین عدالت کیس پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، بظاہر لگتا ہے کہ اصغرخان کیس نے ہائیکورٹ کے دوعہدوں کے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔ چیف جسٹس نے قراردیاکہ آئندہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی جبکہ توہین عدالت کی کارروائی کو آگے بڑھانے سے پہلے صدارتی اسثتنیٰ کا فیصلہ کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت پانج دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے وفاق کے وکیل کو استثنیٰ پردلائل دینے کی ہدایت کردی۔