سپریم کورٹ میں ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران ٹی سی سی کے وکیل خالد انورنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوکمپنی ذخائرتلاش کرتی ہے، مائننگ بھی اسی کا حق ہے۔ مائننگ لائسنس ملنے کا یقین نہ ہوتا توٹی سی سی سرمایہ کاری ہی نہ کرتی، معاہدہ منسوخ ہونے پرنقصان ریاست کواٹھانا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ریکوڈک کیس میں کرپشن کے پہلوکوبھی دیکھنا ہوگا۔ ٹی سی سی کوغیرمعمولی رعایتیں دی گئیں ہم نے تویہ دیکھنا ہے کہ معاہدہ قانون کے مطابق ہوا ہے یا نہیں، انہوں نے کہا کہ کسی کوامتیازی رعایت نہیں مل سکتی۔ ملکی مفاد پرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ لائسنس سے پہلے فزیبلٹی جمع کرانا ضروری ہوتا ہے، مگرٹی سی سی اس پرراضی نہیں تھی، جسٹس گلزارنے کہا کہ تینتیس لاکھ ایکڑ اراضی ایک روپیہ فی ایکڑسالانہ کے حساب سے دی گئی۔ بعدازاں کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔
ریکوڈک کیس:کرپشن کے پہلوکوبھی دیکھنا ہوگا، ٹی سی سی کوغیرمعمولی رعایتیں دی گئیں۔ دیکھنا ہے کہ معاہدہ قانون کے مطابق ہوا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری
Nov 21, 2012 | 21:26