اسلام آباد (ثناء نیوز) وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور متحدہ علماء بورڈ کے چیئرمین پیر سید امین الحسنات نے کہا ہے کہ مذہبی منافرت اور اشتعال پھیلانے والی 40 سے زائد کتابوں لٹریچر اور 5 علماء کی تقریروں پر پابندی عائد کر دی گئی۔ عمل نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جبکہ اہل سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی اور مجلس وحدت المسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل غلام امین مشہدی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پرامن رہیں اور ایسے ملک دشمن عناصر کی سازش میں نہ آئیں جو سنی اور شیعہ کو لڑا کر ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ راولپنڈی واقعے میں کوئی ایسی تیسری ملک دشمن قوت اور عناصر کارفرما ہیں جو سنی شیعہ کو لڑا کر اپنے منفی پروپیگنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں عوام ایسے شر پسند عناصر سے ہوشیار رہیں۔ علماء اکرام بھی لوگوں کو پرامن رکھنے اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں حکومت ایسے شرپسند عناصر کو بے نقاب کر کے کیفرکردار تک پہنچائے۔ وہ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پیر امین الحسنات نے کہا کہ علماء کو راولپنڈی واقعہ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کے بجائے ایسا کردار ادا کرنا چاہئے جس سے حالات مزید خراب ہونے کی بجائے بہتر ہوں۔ ہم سب کو مل کر ان ملک دشمن عناصر کو تلاش کرنا چاہئے جو ایسے حالات پیدا کر کے ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔ مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ دارالعلوم تعلیم القرآن ایک تاریخ ساز ادارہ ہے۔ تعلیم القرآن میں 10 محرم کو جمعہ کا خطبہ مولانا اشرف علی کے بیٹے قاری امان اللہ دے رہے تھے۔ وہ خطبہ ریکارڈ میں موجود ہے اس میں کوئی ایسی قابل اعتراض بات یا کسی کے خلاف نفرت پیدا کرنے والی بات نہیں تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جمعہ کا وقت 2 بجے مقرر تھا جبکہ جلوس کا وقت 3 بجے تھا مگر جلوس پونے دو بجے وہاں کیوں آیا؟ سوچنا ہو گا یہ واقعات کیوں رونما ہوتے ہیں۔ علامہ امین مشہدی نے کہا ہے کہ اس سانحہ کی تحقیق کے لئے قائم کمشن فیصلہ کرے گا کہ فتنے کا آغاز کس نے کیا۔ پونے تین بجے تک وہاں کوئی افراتفری موجود نہیں تھی۔