اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + بی بی سی + ایجنسیاں) اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے میں حکومت کے پاس اتنے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ انہیں اس مقدمے میں سزا ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس کیس کے فیصلے میں زیادہ وقت درکار نہیں کیونکہ اس مقدمے میں زیادہ تر شہادتیں پہلے ہی ریکارڈ پر ہیں۔ قانون کے مطابق غداری کے مقدمے میں مجرم ثابت ہونے کی صورت میں موت یا عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے تشکیل پانے والی خصوصی عدالت کے سامنے درخواست دائر ہونے کے بعد پرویز مشرف کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور سیکرٹری داخلہ اس ضمن میں خصوصی عدالت کے سامنے درخواست دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری پر عمل درآمد وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کا کام ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کے لئے سندھ ہائی کورٹ کے جج فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت قائم کی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اس خصوصی عدالت میں ضمانت کی درخواست بھی دائر کر سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کے بعد ضمانت کا اختیار بھی خصوصی عدالت کو حاصل ہے جبکہ سزا سنائے جانے پر ملک کے صدر کو معافی کا اختیار حاصل ہے۔ مشرف کو دوبارہ گرفتار بھی کےا جا سکتا ہے ملزم کو سزائے موت ےا عمر قےد کی سزا ہو سکتی ہے غداری کےس کی ےہی دو سزائےں ہےں، صدر مملکت کو سزا معاف کرنے کا اختےار حاصل ہے۔ سپرےم کورٹ مےں مےڈےا کے نمائندوں سے غےر رسمی گفتگو مےں منےر ملک نے کہا کہ دےکھا جائے تو پروےز مشرف کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہےں، ےہ طوےل معاملہ نہےں ہے اس لئے کےس کا فےصلہ جلد کرنا پڑے گا۔ اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ مقدمہ جلد نمٹ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب خصوصی عدالت کام شروع کر دے گی تو ایف آئی اے کو پرویز مشرف کی گرفتاری کا اختیار مل جائے گا۔
اٹارنی جنرل
غداری کیس میں سزائے موت یا عمر قید ہو سکتی ہے‘ مشرف کیخلاف ٹھوس ثبوت ہیں‘ فیصلہ جلد آ سکتا ہے : اٹارنی جنرل
غداری کیس میں سزائے موت یا عمر قید ہو سکتی ہے‘ مشرف کیخلاف ٹھوس ثبوت ہیں‘ فیصلہ جلد آ سکتا ہے : اٹارنی جنرل
Nov 21, 2013