اسلام آباد (محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت 12 اکتوبر 1999ءکے فوجی انقلاب کے حوالے سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کا اعلان کرے تو وہ اقدام کو آئین میں دئیے گئے تحفظ کو ختم کرنے کے لئے آئینی ترمیم کی منظوری میں تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی بجائے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہ کرنے کی امریکی حکومت کی یقین دہانی کا انکشاف باعث حیرت ہے؟ وزیراعظم محمد نوازشریف کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے ایک دو روز میں نام آ جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کی شب مدیران جرائد و سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران کہی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت نے اچانک جنرل پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007ءکے اقدام کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی شروع کر دی ہے۔ مہینے ڈیڑھ مہینے میں سب کچھ سامنے آ جائے گا، جڑ کو کچھ نہیں کہا جا رہا لیکن شاخ کو پکڑ لیا گیا ہے۔ اپوزیشن دانستہ ایسی صورت حال پیدا نہیں کرے گی جس سے تیسری قوت فائدہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں اس سوال کا جواب دینا پڑے گا کہ آئی پی پی کو 480 ارب روپے فوری طور پر کیونکر ادا کر دئیے گئے۔ حکومت نے ایک ہزار ارب کے نئے نوٹ چھاپے ہیں، اس کا جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اندر وزیراعظم نوازشریف کی قربت حاصل کرنے والوں کے درمیان جنگ جاری ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف ”ہارڈ لائنز“ کو کیب تک برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں بھی متحدہ اپوزیشن قائم نہیں ہو سکی لیکن ہمارے کردار سے واضح ہو جائے گا کہ ہم فرینڈلی اپوزیشن نہیں۔
خورشید شاہ
مشرف پر 99ءسے مقدمہ چلایا جائے، تعاون کریں گے: خورشید شاہ
مشرف پر 99ءسے مقدمہ چلایا جائے، تعاون کریں گے: خورشید شاہ
Nov 21, 2013