کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ گزشتہ روز 10 منٹ کے دوران 3 بم دھماکوں سے لرز اٹھا جن میں 2 افراد جاں بحق 10 شدید زخمی ہو گئے جبکہ خضدار میں سکول پر 2 دستی بموں سے حملہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں گزشتہ شام سوا سات بجے سرکی روڈ پر انڈسٹریل تھانے کے قریب رکشے میں دھماکہ ہونے سے رکشہ ڈرائیور عبداللہ جاں بحق 4 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ اسی سڑک پر ایک اور بم پھٹا جس سے 8 افراد زخمی ہو گئے۔ کچھ دیر بعد پٹیل روڈ کے علاقے موتی رام روڈ پر مارکیٹ میں بم دھماکے سے ایک شخص شاہجہاں جاں بحق 7 شدید زخمی ہو گئے۔ بم سڑک کنارے نصب کیا گیا۔ دھماکے سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ زخمیوں اور مرنیوالے شخص کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دو زخمیوں شعیب اور محمود کی حالت نازک بیان کی جا رہی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن مبین احمد نے بتایا کہ تینوں بم دھماکے پائپ بلاسٹ تھے، بارودی مواد نالی میں نصب کیا گیا تھا۔ ادھر خضدار شہر میں گزگئی چوک کے قریب ایک نجی سکول پر نامعلوم افراد نے دو دستی بم پھینکے جس کے پھٹنے سے علاقہ لرز اٹھا۔ سکول کی عمارت کو نقصان پہنچا تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ بتایا گیا ہے چند روز سے پرائیویٹ سکولوں کو بند کرنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں، دھماکوں کے بعد پرائیویٹ سکول بند کر دیئے گئے۔ علاوہ ازیں ڈیرہ مراد جمالی کے بازار میں ہوٹل کے قریب کھڑی کار سے دو ریموٹ کنٹرول بم اور 30 کلو بارود بیٹریاں وغیرہ برآمد کر کے ناکارہ بنا دی گئیں۔ شہر کو پولیس نے بڑی تباہی سے بچا لیا۔ علاوہ ازیں دالبندین میں نامعلوم افراد نے ماربل لیکر جانیوالے 5 ٹرکوں پر فائرنگ کر دی۔ لیویز کی جوابی کارروائی پر حملہ آور فرار ہو گئے۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ خضدار ہی میں نال کی لیویز چیک پوسٹ پر موٹر سائیکل سوار 2 افراد کی فائرنگ سے اہلکار پیر محمد جاں بحق ہو گیا۔ مسلح افراد پیر محمد کی سرکاری کلاشنکوف بھی لے گئے۔
کوئٹہ دھماکے