اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پولیس حکام کو حکم دیا ہے کہ راولپنڈی میں یوم عاشور کے واقعہ کی منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تفتیش کر کے مجرمانہ غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ وزیراعظم نے یہ ہدایت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دی جو گزشتہ روز وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم نے راولپنڈی کے واقعہ کے حوالے سے پولیس کے کردار پر سخت تحفظات ظاہر کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کو سانحہ روکنے کیلئے پیشگی اقدامات کرنا چاہئےں تھے۔ اجلاس میں آئی جی پنجاب خان بیگ نے سانحہ کے بارے میں بریفنگ دی۔ آئی جی پنجاب نے مقامی پولیس کی ناکامی کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اس سانحہ میں 11 افراد جاں بحق اور 56 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اموات آتشیں اسلحہ کے باعث ہوئیں۔ انہوں نے بعض حلقوں کے اس دعویٰ کی تردید کی کہ اس سانحہ کے باعث افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاءکو بتایا کہ سانحہ میں ملوث 9 ملزموں کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ ان ملزموں کی شناخت میڈیا سے حاصل کردہ فوٹیج کی مدد سے کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے پولیس حکام کی مجرمانہ غفلت اور تساہل پر سخت برہمی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکام کو ایسے واقعات سے نمٹتے ہوئے کسی قسم کا تساہل نہیں برتنا چاہئے۔ منافرت پھیلانے والی تقاریر، پتھراﺅ اور فائرنگ ناقابل قبول جرائم ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے لاﺅڈ سپیکر، وال چاکنگ اور سوشل میڈیا کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے معاملہ پر پولیس اور انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ امن و امان کا احترام نہ کرنے والے عناصر کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ وزیراعظم نے واقعہ کے دوران سوشل میڈیا کے منفی کردار کا نوٹس لیا اور حکم دیا کہ آئندہ چند روز میں سائبر کرائم کے انسداد کیلئے مسودہ قانون جلد پیش کیا جائے گا۔ اجلا س میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سنیٹر پرویز رشید، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، آئی جی آئی بی آفتاب سلطان اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی میں پولیس نے خاموش تماشائی بن کر مجرمانہ غفلت برتی۔ وزیراعظم نے منافرت پر مبنی وال چاکنگ ختم کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نے منافرت پر مبنی لاﺅڈسپیکر کا استعمال بھی بند کرنے کا حکم دیا۔ دریں اثناءاین این آئی کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان کو کاروباری طبقے کےلئے پرکشش ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے فروغ اور معیشت کی ترقی کےلئے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وہ سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے چیئرمین سرجان پیس کی زیرقیادت ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ ملاقات میں سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین محمد زبیر اور وزیراعظم آفس کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے فروغ اور معیشت کی ترقی کےلئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالہ سے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں حالیہ اضافے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاروں نے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر اپنے اعتماد اور بھروسے کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ 20سے 35 سال تک کی عمر کے افراد پر مشتمل ہے اور ان کی صلاحیتوں سے استفادے کےلئے انہیں ہنر سکھا کرقابل عزت روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس افسروں کی محض ٹرانسفر کافی نہیں، غیرجانبدارانہ تحقیقات کر کے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات تیار کر کے خصوصی عدالتوں میں بھجوائے جائیں۔ امن و امان پر اثرانداز ہونیوالوں کے خلاف قانون کا شکنجہ سختی سے کسا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کے ذمہ داروں کا فوری تعین کیا جائے۔
نواز/ اجلاس