اسلام آباد (نیٹ نیوز) نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے گزشتہ تین چار ماہ میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ گولیوں سے چھلنی نعشیں ملنے کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔ بی بی سی ٹی وی پروگرام سے انٹرویو میں میر حاصل بزنجو نے کہا کہ دوسری طرف صوبائی حکومت کو شدت پسندوں کو مذاکرات کرنے پر قائل کرنے میں اب تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صوبائی حکومت لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے میں جلد کامیابی حاصل کر لے گی۔ وہ اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا اب تک انھیں شدت پسندوں سے مذاکرات شروع کرنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔
صوبائی حکومت نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر یہ واضح کر دیا تھا کہ بلوچستان کو مسخ شدہ نعشوں، لاپتہ افراد اور متوازی تنظیموں جیسے تین بڑے مسائل کا سامنا ہے اور اگر ان تینوں مسائل حل کرنے میں صوبائی حکومت کی مدد نہ کی گئی تو پھر ان کا اقتدار میں آنا بے سود ہو گا۔ وفاقی حکومت اور فوج اس بات پر متفق تھی کہ بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہ پاکستان، نہ بلوچستان اور نہ ہی فوج کے حق میں ہے۔ بزنجو نے کہا کہ انھیں گزشتہ کل جماعتی کانفرنس جس میں وزیر اعظم کے علاوہ فوج کے سربراہ اور ملک کی باقی قیادت بھی موجود تھی، شدت پسندوں سے بات کرنے کا اختیار دیا گیا۔ اب یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان عناصر کو سمجھائیں کہ وہ ریاست اور آئینِ پاکستان کے اندر رہ کر بلوچ حقوق کے لیے بات کریں۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر لوگوں میں پائی جانے والی مایوسی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ مسخ شدہ نعشوں کا ملنا لاپتہ افراد کے معاملے سے بڑا اور سنگین مسئلہ تھا۔ وہ ان لوگوں اور گھرانوں کی اذیت کو سمجھ سکتے ہیں جن کے عزیز لاپتہ ہیں۔ جن کی نعشیں مل گئی ہیں انھیں تو صبر آ گیا ہے لیکن جن لوگوں کے بارے میں کچھ علم نہیں وہ مستقل اذیت میں ہیں۔ وہ اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس کو بھی جلد حل کر لیا جائے گا۔
بزنجو