اسلام آباد(آن لائن )سینٹ کی قائمہ کمیٹی پانی وبجلی نے نیپرا حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری وزارت سے صارفین کو زائد بل بجھوانے والے نیپرا کی طرف سے ذیلی کمیٹی پانی وبجلی کو جواب نہ دینے پر سخت نوٹس لینے کا کہا اور ہدایت دی کہ ذیلی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وزار ت کا سینئر سیکرٹری نیپرا کے ایم ڈی ممبران شریک نہ ہوئے تو کارروائی کی جائے گی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر زاہد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ میں ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے چیئر مین نے کہا کہ پانی و بجلی کے دونوں چہتے حکومتی وزراء وفاقی و زیراور وزیر مملکت ایک طرف اپنے بیانات سے حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے آگاہ کیا کہ کرم تنگی ڈیم پر کام کرنے والی کمپنیوں کا کنسوشیم ٹوٹ گیا ہے جس کی وجہ سے کام روکا ہوا ہے اور کہا کہ تین بار ایف ڈبلیو او کو کام کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن ابھی تک جواب نہیں آیا جس پر چیئرمین کمیٹی سخت برہم ہوئے اور کہا کہ شہروں میں پلوں ، سٹرکوں اور شاہراوں کے تمام منافع بخش کام ایف ڈبلیو او کر رہاہے لیکن کرم تنگی ڈیم پر کام سے انکاری ہے چیئرمین کمیٹی نے ایف ڈبلیو او کے خلاف وزیر اعظم کو خط لکھنے کا مشورہ کیا جس پر اراکین نے متفقہ طورپر وزیر اعظم کو خط لکھنے کی حمایت کر دی ۔ڈائریکٹرجنرل سمال ڈیمز خیبر پی کے کمال جہانگیر خان نے آگاہ کیا کہ صوبہ چیئرمین کمیٹی نے اراکین کے مشورے سے آئندہ کے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی کمیشن کو طلب کر لیا ایم ڈی پیپکو خاقان بابر نے آگاہ کیا کہ گریڈ ایک سے پندرہ کی تک کی اسامیوں کا اخیتار ڈیسکوز کے پاس ہے گریڈ سترہ سے اوپر کی اسامیوں پر بھرتیاں پیپکو کے ذریعے ہوتی ہیں اور انکشاف کیا کہ آئیسکو اور لیسکو اتھاڑٹی کو تسلیم نہیں کررہے خالی اسامیوں اوران پر بھرتی کر دہ ملازمین کی تفصیل بھی دونوں ڈیسکوز نے فراہم نہیں کی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں حال ہی میں محکمہ تعلیم کی تین سو اسامیوں پر فی امیدوار سے 1200 سو روپے فیس لے کر پرائیوٹ کمپنی نے چھ سات کروڑ روپے کما لئے ہیں اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر این ٹی ایس ٹیسٹ ختم کرنے کی سفارش کر دی۔