اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں باسمتی چاول کے کاشتکاروں کے لئے بعض شرائط کے ساتھ 5 ہزار روپے فی ایکڑ زر تلافی دینے کی منظوری دی ہے۔ واضح رہے کہ باسمتی کی قیمت گرنے کے باعث کاشتکاروں کو نقصانات کا سامنا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس سبسڈی کی رقم مساویانہ طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں برداشت کریں گی، یہ رقم 10 بلین روپے ہو گی۔ وزیر خزانہ نے اجلاس کے بعد بتایا کہ زر تلافی چاول کے چھوٹے کاشتکاروں کو دیا جائے گا جن کا رقبہ 25 ایکڑ تک ہے۔ پنجاب کے ایسے کاشتکار جو سیلاب کی وجہ سے فصلوںکے نقصان کے باعث معاوضہ وصول کر چکے ہیں وہ یہ اضافی امداد حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اجلاس وزارت پانی و بجلی کی طرف سے زرعی صارفین کے لئے بجلی کی سبسڈی 10 روپے 35 پیسے فی یونٹ دینے کے معیار میں 30 جون 2015 تک توسیع کی بھی منظوری دیدی۔ اجلاس میں اوگرا آرڈیننس کے تحت پالیسی گائیڈ لائن کی منظوری دی۔ اجلاس میں گھریلو صارفین سے کم سے کم بلنگ کے بدلے ”وصولی“ کے معاملہ پر اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ ای سی سی کے اجلاس میں تجویز لانے سے قبل اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور موزوں منصوبہ اجلاس میں لایا جائے۔ وزیر خزانہ نے اس معاملہ پر برہمی ظاہر کی اور کہا ای سی سی کے فورم معمولی تفاصیل پر بحث کے لئے نہیں۔ وزیر خزانہ نے سیکرٹری ٹیکسٹائل فرزانہ شاہ کی ٹیکسٹائل پالیسی 2014-19 کی تیاری میں خدمات کو سراہا اور ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے پیش کی جانے والی تجاویز کا جائزہ لے کر پالیسی میں سمویا جائے۔ اجلاس میں110 ایم ایم سی ایف ڈی گیس جو خیبر پی کے سے پیدا ہو گی‘ صوبہ کے پی کے کے لئے بجلی کی پیداوار کے لئے مختص کرنے کی منظوری دی۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ای سی سی نے گیس نرخوں میں 23 فیصد تک اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ گھریلو صارفین کے تیسرے سلیب کے لئے 10 تا 15 فیصد تک، صنعتی، کمرشل اور پاور سیکٹر کے لئے گیس 23 فیصد مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ گیس چوری کی مد میں صارفین سے اضافی وصولی کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ فرٹیلائزر کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر تشکیل دی گئی سب کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں 600 ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ ایل این جی کی درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ درآمدی گیس میں سے 200 ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور 400 ملین مکعب کیوبک فٹ یومیہ سوئی ناردرن گیس کمپنی میں تقسیم ہوگی جو مختلف پاور پلانٹس کے ذریعے 2800 میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں استعمال ہوگی۔ اجلاس میں درآمد سے متعلق حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ درآمدی گیس کی فراہمی میں بجلی کے شعبہ کو ترجیح دی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے سے عام صارفین کے لئے اس کی اوسطاً قیمت میں کمی آئے گی۔ سسٹم میں ایل این جی کی دستیابی سے گھریلو شعبہ متاثر نہیں ہوگا صنعت ترقی کرے گی۔ وزیر خزانہ نے پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ مربوط انداز میں کام کرتے ہوئے معلومات کا تبادلہ کریں تاکہ غلط اندازوں سے بچا جا سکے۔ سیکرٹری پٹرولیم نے اجلاس کو گیس مینجمنٹ پلان کے بارے میں آگاہ کیا۔
ای سی سی