لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے شاہد ندیم کاہلوں ایڈووکیٹ کو عدالت عالیہ کا جج بنانے کا حکم دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز کا سفارشات مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ آئین کے تحت ہر شہری کو معلومات تک رسائی کا حق ہے، جب ملک میں جمہوریت ہے تو پھر کسی چیز کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز کے اختیارات کیخلاف دو رخواستوں پر سماعت شروع کی درخواست گزار کے وکلاءنے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے دو ہزار تیرہ میں شاہد ندیم کاہلوں کو جج تعینات کرنے کی سفارش کی تھی مگر پارلیمانی کمیٹی نے اعتراض لگا کر سفارشات مسترد کر دیں، سپریم کورٹ کے فیصلے آچکے ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے کا اختیار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود پارلیمانی کمیٹی نے سفارشات مسترد کیں لہٰذا پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے شاہد ندیم کاہلوں کو جج تعینات کرنے کا حکم دیا جائے، وفاقی حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور اسے جوڈیشل کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے، جسٹس سید منصورعلی شاہ نے قرار دیا کہ وہ ذاتی طور پر اس نقطے سے متفق ہیں کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے مگر وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں کہ پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمیشن کی سفارشات مسترد کرنے کا اختیار نہیں، وفاقی حکومت کے وکلاءنے کہا کہ حافظ شاہد ندیم کاہلوں جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگز کی دستاویزات حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے جس پر عدالت نے قرار دیا ملک میں جمہوریت ہے ، آئین کے تحت ہر شہری کو معلومات تک رسائی کا حق ہے، عدالت نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ بہاولپور سے تعلق رکھنے والے شاہد ندیم کاہلوں کو ہائیکورٹ کا جج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔
ہائیکورٹ حکم