مظفر آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ ہمارا یقین ہے کہ پاکستان اور کشمیر کی شناخت ایک ہی ہے۔ جموں و کشمیر پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ پاکستان کیخلاف بھارتی پراپیگنڈا اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے، کشمیری قیادت سے مشاورت کے بعد بھارت کے ساتھ مذاکرات کرینگے، بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کیلئے آمادہ کرنے کیلئے عالمی برادری کے دباﺅ کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا پاکستان کشمیر کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں۔ دل سے چاہتے ہیں کہ کشمیری بھائی اپنی منزل جلد سے جلد حاصل کریں۔ کشمیر اور پاکستان یک جان دو قالب ہیں۔ بے گناہ کشمیری عوام پر کئے جانے والے مظالم نظرانداز نہیں کر سکتے۔ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر حالیہ بھارتی جارحیت نے اعتماد سازی کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور بھارتی فوج کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے قیام امن کی کوششیں متاثر ہوئیں۔ وزیراعظم نے آزاد جموں و کشمیر کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں کشمیریوں کے ساتھ تعلقات قائم رہیں گے۔ کشمیر سے دائمی رشتہ ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔ کشمیریوں کو ان کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے، سیکرٹری خارجہ مذاکرات بلاجواز معطل کیا جانا منفی طرز عمل ہے۔ بے گناہ کشمیری عوام پر کئے جانے والے مظالم نظرانداز نہیں کر سکتے، طاقت سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ طاقت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل قابل قبول نہیں۔ بین الاقوامی کمیونٹی کی خاموشی باعث تشویش ہے۔ پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام بھارت کی اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ عالمی برادری کے اخلاقی دباﺅ کے ذریعے بھارت کو بات چیت کی میز پر لایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کشمیر کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ بھذارت کو مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے آمادہ کرنے کیلئے عالمی برادری کے دباﺅ کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو عسکریت پسندی سے جوڑنا درست نہیں۔ دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار پاکستان ہے۔ پاکستانی فوج بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ کشمیر اور پاکستان یک جان دو قالب ہیں۔ جموں کشمیر کے حل کے لئے خصوصی کوششیں کی جائیں گی۔ بھارت پر اخلاقی دباﺅ ڈال کر ہی مسئلہ کشمیر کو حل کیا جا سکتا ہے۔ لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر حکومت کی طرف سے سفارتی اقدامات کئے گئے۔ بھارت نے سیکرٹری خارجہ مذاکرات ملتوی کرکے منفی طرز عمل اختیار کیا۔ بھارت کی جانب سے پاک فوج پر دہشت گردی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ حکومت نے کشمیر کی ترقی کے لئے فنڈز فراہم کئے۔ ہماری خواہش ہے کشمیری جلد سے جلد حق خودارادیت حاصل کر لیں۔ بھارتی رویہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف تجارت اور آمد و رفت میں مشکلات کا باعث ہے۔ خطے میں معاشی ترقی صرف امن سے ہی ممکن ہے۔ مری مظفر آباد ایکسپریس وے کی تعمیر مقررہ مدت میں مکمل کی جائے گی۔ دنیا بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ کشمیر میں نیلم جہلم سمیت توانائی کے 12 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کے لئے اعتماد سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی دفاعی اداروں پر بے بنیاد الزامات درحقیقت اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے اور مقبوضہ جموں کشمیر کے بارے میں پاکستان اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔ کشمیریوں کو ان کے حق خودارایت سے محروم رکھا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا،67 برس کی طویل مدت سے مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے باوجود حل نہ ہونے اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی کشمیریوں پر انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے یہ مسئلہ نہ صرف پیچیدہ ہوگیا بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ میں ایک شرمناک اور بھیانک باب کا اضافہ ہوگیا جس پر اقوام متحدہ کی خاموشی باعث تشویش ہے۔ ہمارا بنیادی اور اصولی موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، ہماری حکومت نے بھارت سے مذاکرات میں پیش رفت کی لیکن بھارت کی جانب سے سیکرٹری خارجہ کے مذاکرات بلاجواز معطل کردیئے جو منفی طرز عمل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج پر دہشتگردی کے الزامات بے بنیاد ہیں، مسلح افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں اور خاطرخواہ کامیابیاں بھی حاصل کیں تاہم بھارت کی جانب سے پاکستان پر یہ الزام کہ ہم دہشتگردوں کو پناہ دیتے ہیں دراصل اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت پارٹی منشور کا حصہ ہے، دل سے چاہتے ہیں کشمیری بھائی اپنی منزل جلد سے جلد حاصل کریں۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے جبکہ بھارت کا رویہ ہٹ دھرمی پر مبنی ہے اور کشمیریوں پر کی جانے والی جارحیت انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے تاہم عالمی برادری پر اخلاقی دباو¿ بڑھا کر بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے مجبور کیا جا سکتا ہے۔
نواز شریف
بھارتی پراپیگنڈہ اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے‘ کشمیری قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کرینگے : نوازشریف
Nov 21, 2014