لاہور (خصوصی نامہ نگار+ سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت نیوز) طاہر القادری نے کہا ہے 23جون کو کارکنوں کے خون بہنے پر وطن واپس آیا تھا اور 20 نومبر کو میری واپسی اس وقت ہوئی ہے جب حکمرانوں نے انصاف کا خون بہایا، عدل و انصاف کے لئے ملک کے کونے کونے جائیں گے اور ناانصافی کے خلاف احتجاج کریں گے، جے آئی ٹی قاتلوں کو کلین چٹ دینے کے لئے بنائی گئی ہے۔ قتل کے منصوبہ ساز جے آئی ٹی بنانے والے ہیں، ہم کسی لحاظ سے کسی ایسی جے آئی ٹی کو ماننے کے لئے تیار نہیں جس میں پنجاب پولیس کے افسر شامل ہوں، شہباز شریف کے مستعفی ہونے تک کوئی بھی جے آئی ٹی قبول نہیں کی جائے گی، حاضر سروس جج کی رپورٹ پر ریٹائرڈ جج پر مشتمل ریویو کمیشن بنانا عدالت کی توہین ہے، قتل کے نامزد ملزموں وزیراعظم، وزیراعلیٰ کو گرفتار کیا جائیگا تو جعلی مقدمات میں ہم بھی گرفتاری پیش کردینگے جس نے گرفتار کرنا ہے کر لے میں کوئی چھپا ہوا نہیں، حکومت نے مذاکرات کے دوران جتنے مطالبات کو تسلیم کیا ان سب سے منحرف ہو گئی، عدالتی رپورٹ حکمرانوں کے حق میں ہوتی تو کیا پھر بھی ریویو کمشن بنتا؟ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے درمیان بہترین ورکنگ ریلیشن شپ ہے۔ آئندہ کی انتخابی حکمت عملی طے کرنے کیلئے بھکر کے ضمنی الیکشن میں تجرباتی طور پر حصہ لے رہے ہیں، خیبر تا کراچی اور کشمیر تا کوئٹہ جلسے اور دھرنے ہونگے، انقلابی جدوجہد سے بادشاہت اور سٹیٹس کو کا خاتمہ کر دینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن سے واپسی پر داتا دربار پہنچنے پر کارکنوں سے مختصر خطاب اور اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں کیا۔ طاہر القادری کہا کہ 20کروڑ پاکستانیوںکے حقوق کی جنگ لڑرہا ہوں، میری وطن واپسی سے ڈیل کی باتیں کرنے والوں پر منہ پر تالے لگ جائیں گے، میں کسی بھی ڈیل پر لعنت بھیجتا ہوں۔ نواز شریف اور شہباز شریف سن لو ڈیل کو جوتے کے نوک پر لکھتا ہوں۔ سانحہ کے شہداءکے ورثاءبیانات قلمبند کرانے کے لئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ جے آئی ٹی میں عسکری ایجنسیوں کے نمائندوں کی شمولیت کا مطالبہ غیر آئینی نہیں۔ وزیراعلی پنجاب نے عدالتی ٹریبونل کی رپورٹ پر اپنے ریٹائرڈ ملازم بیوروکریٹس پر مشتمل کمیٹی بنا کر اس کا جائرہ لیا اور اس رپورٹ کو ہی بدل دیا۔ اسلام آباد کے دھرنے کو ملک گیر تحریک میں تبدیل کر دیا ہے اب میرا ٹھکانا مستقل طور پر پاکستان میں ہو گا، بیرونی ممالک مختصر وقت کیلئے آتا جاتا رہوں گا۔ 22 نومبر کو بھکر پہنچ رہا ہوں اور 23 نومبر کو ایک جلسہ ہو گا۔ ہر شہر میں ایک دن جلسہ ہو گا ا ور اس کے اگلے روز قریبی شہر میں دھرنا ہو گا۔ عمران خان سے ملاقات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم جب چاہیں گے ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ میںنے وطن واپس آکر ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے جو کہتے تھے کہ میں واپس نہیں آﺅں گا۔ وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری جنہوں نے وزیراعلیٰ سے قتل کے احکامات لئے کو سلطانی گواہ بننے کے خوف سے جنیوا میں ڈبلیو ٹی او کے مشن میں سفیر بنایا جارہا ہے۔ گولیاں کس نے چلائیں، قاتل کون ہے سب جانتے ہیں انصاف کا خون نہیں ہونے دینگے۔ توقیر شاہ کو او ایس ڈی بنانے کی خبر بھی جھوٹ تھی وہ حکمرانوں کے ہر اندرونی بیرونی دورے میں ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق طاہر القادری نے کہا کہ انقلاب کے مشن سے نہیں ہٹے حکمت عملی تبدیل کی ہے۔ مزید دھرنا جاری رکھنا بے سود تھا۔ قبل ازیں علامہ اقبال ائر پورٹ پر طاہر القادری کا حسن محی الدین، رحیق عباسی اور سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد نے استقبال کیا۔ طاہر القادری ائر پورٹ لا¶نج سے باہر آئے تو سکیورٹی کا نظام درھم برھم ہو گیا۔ ائر پورٹ کی حدود سے باہر کھڑے کارکنوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں توڑتے ہوئے ائر پورٹ داخل ہو گئی۔ بعدازاں ڈاکٹر طاہر القادری کو ان کی بلٹ پروف گاڑی میں بٹھا کر جلوس کی شکل میں ائر پورٹ سے داتا دربار لے جایا گیا جہاں انہوں نے اپنے بیٹے کے ساتھ مزار حضرت داتا گنج بخش پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ طاہر القادری کی لاہور آمد پر جلوس کے باعث ان کے روٹ پر آنے والی شاہراہوں پر ٹریفک گھنٹوں بند رہی جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
طاہر القادری
”نواز‘ شہباز پکڑے گئے تو میں بھی گرفتاری دیدوں گا“ طاہر القادری کی داتا دربار حاضری
Nov 21, 2014