چوتھے دن میں دس وکٹیں گرنے سے دبئی ٹیسٹ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ وائی، زیڈ کی جوڑی نے مہمان ٹیم کے 6 بلے بازوں کو پویلین بھیج کر میچ میں پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کر دیا ہے۔ کریز پر پاکستانی گیندبازوں کیلئے سب سے بڑا امتحان اور سب سے مشکل بلے باز روز ٹیلر وکٹ پر موجود ہیں۔ روز ٹیلر کی وکٹ جلد حاصل کر لی گئی تو کیویز کیلئے زیادہ رنز بنانا اور میچ کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔ روز ٹیلر نے 77 رنز سکور کئے ہیں اور ابھی تک ڈٹے ہوئے ہیں۔ وہ ماضی میں بھی مشکل حالات اور دباؤ میں اپنی ٹیم کیلئے ریفر کر چکے ہیں۔ آج گھومتی گیندیں ان کی صلاحیتوں کا امتحان ہونگی۔ نیوزی لینڈ زیادہ رنز نہ بنا سکا تو پاکستان کے میچ جیتنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ چوتھے روز پاکستان نے اس ٹیسٹ میچ میں تیسری مرتبہ کم بیک کیا ہے۔ دباؤ میں ٹیسٹ میچ میں تیسری مرتبہ کم بیک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے کھلاڑی متحد ہو کر پوری صلاحیتوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ پاکستان نے پہلا کم بیک تیسرے روز پہلی اننگز میں بیٹنگ کرتے ہوئے کیا۔ دوسرا کم بیک سرفراز احمد کی سنچری اور آخری وکٹ کی شراکت میں راحت علی کے ساتھ بننے والے رنز تھے۔ تیسرا کم بیک یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر کی طرف سے چھ وکٹیں ہیں۔ یہ کارکردگی پاکستان کرکٹ ٹیم کی قوت کا اظہار ہے۔ ان حالات میں پاکستان آخری دن بھی ٹیسٹ میچ میں کامیابی کیلئے فیورٹ ہے اور اسے کیویز پر نفسیاتی برتری بھی ہو گی۔ چوتھے روز پاکستان کی طرف سے تھری فیگر اننگز کھیلنے والے وکٹ کیپر بلے باز نے مشکل حالات میں تن تنہا میچ کا نقشہ بدلنے اور پاکستان کو میچ میں واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سرفراز احمد اپنے کیرئیر کی بہترین کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ ان کی کامیابیوں کا سفر سری لنکا سے شروع ہوا۔ متحدہ عرب امارات میں بھی ان کا بیٹ مسلسل رنز اگل رہا ہے۔ ایک بلے باز کی حیثیت سے تو سرفراز احمد کامیاب نظر آتے ہیں لیکن ان کی وکٹ کیپنگ پر بدستور سوالیہ نشان ہے۔ آئندہ اس حوالے سے بھی بات ہو گی۔
’’چوتھا دن تیسرا کم بیک‘‘
Nov 21, 2014