اسلام آباد (آن لائن) متحدہ قومی موومنٹ کے ترجمان، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن سے یہ تاثر دیا گیا کہ ہدف صرف ایم کیو ایم ہی تھی اس سے مہاجر قوم کے اندر احساس محرومی بڑھا ہے۔ ایم کیو ایم نے کراچی میں فرقہ واریت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ہمیں کسی ملک کی جانب انگلیاں اٹھانے کی بجائے اپنے گھر کی اصلاح کرنی چاہئے۔ اگر ملک میں ”را“ کا نیٹ ورک موجود ہے تو پھر ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے بعض سیاستدان ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ لگا کر ملک کو لوٹ رہے ہیں اور ایم کیو ایم پر ”را“ سے تعلقات کے الزامات لگا دیئے جاتے ہیں ۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ تین برسوں میں سندھ کے حالات میں رتی برابر فرق نہ آ سکا پیپلزپارٹی جمہوریت کے لبادے میں بادشاہت کا مظاہرہ کر رہی ہے صوبے کا دارالخلافہ حقیقی طور پر لاڑکانہ ہے اس کی بھی حالت پہلے سے بدتر ہو چکی ہے، مقامی حکومتوں کا نظام موجود ہے لیکن منتخب بلدیاتی نمائندوں کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعتیں الزام تراشیاں کرتی ہیں ان سب کے ذاتی ایجنڈے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے حکومتی سطح پر کوئی کوآرڈینیشن کمیٹی ضرور بننی چاہئے اتنے بڑے واقعات کے باوجود آج تک وفاق اور صوبائی سطح پر کوئی کوآرڈینیشن نہیں بنائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے 1500 کے قریب دفاتر توڑے گئے ہیں جن میں یونین کونسل کے مین دفاتر شامل ہیں دفاتر توڑنے میں بہت جلد بازی کی گئی۔ سندھ حکومت نے اس حوالے سے شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کی ہے لیکن کالعدم جماعتوں کے دفاتر ابھی بھی موجود ہیں ہمارے پاس سکیورٹی نہیں وہ بھی واپس لے لی گئی ہے اگر کسی قسم کا واقعہ ہوا تو اس کی ذمہ داری مراد علی شاہ پر عائد ہو گی۔
اظہار الحسن