اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ کی خصوصی کمیٹی ملک میں سپورٹس ایسوسی ایشنز میں سیاسی مداخلت پر برہم ،وفاقی وزیر کھیل ریاض حسین پیرزادہ نے بھی بے بسی کا اظہار کر دیا۔وفاقی وزیر کھیل ریاض حسین پیرزادہ کا کہنا تھا کہ لوگ پاکستان سپورٹس بورڈ کو سونے کی چڑیا سمجھتے ہیں، وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ اور پارلیمانی سیکرٹری کے پاس گاڑی ہے نہ دفتر، لیکن باہر سے آئے ایک مشیر کو نوازا گیا،رسہ کشی کے نام پر کسی کو بھی وزارت میں مشیر بنا دیا جاتا ہے،یہ مشیر پاکستان کم اور بیرون ملک زیادہ ہوتے ہیں،ہم بات کریں توہمیں بغاوت کرانے والا کہا جاتا ہے،آخر صبر کا بھی پیمانہ ہوتا ہے، حکومت نے فٹبال فیڈریشن کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی ، فٹبال فیڈریشن نے فیفا کے فنڈز فٹبال کھیل کے فروغ پرلگانے کی بجائے وکلا ء اور گاڑیوں پر خرچ کئے۔سینیٹ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں صوبائی وزرا ء کھیل اور سیکرٹریز کھیل کو بریفنگ کیلئے طلب کر لیا ۔پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر اشوک کمار کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس میں سپورٹس فیڈریشنز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں وفاقی وزیر کھیل ریاض حسین پیرزادہ، قائم مقام ڈائریکٹر جنرل سپورٹس بورڈ منصور احمد،ایڈمنسٹریٹر فٹبال فیڈریشن جسٹس ر اسد منیر،پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر آپریشنز ہارون رشید سمیت صوبائی سپورٹس بورڈز کے ڈی جیز نے شرکت کی۔رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سپورٹس فیڈریشنز میں سیاست ہو رہی ہے ،ملک میں کھیلوں کا کلچرل پروان نہیں چڑھ سکا، فٹبال میں ٹیلنٹ کوبہتر انداز میں سامنے نہیں لایا جا سکا، فیفا سے رکنیت کی معطلی کی اصل وجوہات کیا ہیں ؟ اس موقع پر پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ایڈمنسٹریٹر جسٹس ر اسد منیر نے کہا کہ عدالت نے فٹبال فیڈریشن کی ذمہ داریاں سر انجام دینے کیلئے ایڈمنسٹریٹر لگایا ہے،پاکستان فٹبال فیڈریشن دھڑے بندی کا شکار ہے،فیصل صالح حیات اور ظاہر شاہ گروپ فٹبال فیڈریشن کے دو دھڑے ہیں ،عدالتوں کی مداخلت پر فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت معطل کی ،فیفا کا کہنا ہے کہ انہیں فیڈریشن میں کسی کی مداخلت قبول نہیں ،کویت میں انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت کرنے پاکستان کے دونوں دھڑوں کی ٹیمیں پہنچنے پر شرمندگی ہوئی ۔اس موقع پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابط ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ فیفا میں بھی ایک نیٹ ورک اور مافیا بیٹھا ہواہے، ہم نے اپنے ملک کے معاملات دیکھنے ہے، حکومت نے فٹبال فیڈریشن کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی ، فٹبال فیڈریشن نے فیفا کے فنڈز فٹبال کھیل کے فروغ پر نہیں لگائے،فیفا فنڈز سے پاکستان فٹبال فیڈریشن نے وکلا ء اور گاڑیوں پر خرچ کئے۔اس موقع پر رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ فٹبال کو بچانے کیلئے الیکشن ضرور ہونے چاہیے،ہمیں صرف ایونٹس نہیں بلکہ کھیلوں میں بہتری بھی نظر آنی چاہیے،18ویںآئینی ترمیم کے اثرات کا جائزہ بھی لینا ہوگا،18ویں ترمیم کے بعد کھیلیں صوبائی معاملہ بن چکا ہے،وفاقی وزیر کھیل نے کہا کہ ہمیں گزشتہ سال قائد اعظم بین الصوبائی گیمز کرانے نہیں دی گئیں،میرے وزیر مملکت اور پارلیمانی سیکرٹری کے پاس گاڑی ہے نہ دفتر لیکن باہر سے آئے ایک مشیر کو نوازا گیا،رسہ کشی کے نام پر کسی کو بھی وزارت میں مشیر بنا دیا جاتا ہے،یہ مشیر پاکستان کم اور بیرون ملک زیادہ ہوتے ہیں،ہم بات کریں تو پھر ہمیں بغاوت کرانے والا کہا جاتا ہے ،آخر صبر کا بھی پیمانہ ہوتا ہے،لوگ پاکستان سپورٹس ب بورڈ کو سونے کی چڑیا سمجھتے ہیں۔سینیٹ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں صوبائی وزرا ء کھیل اور سیکرٹریز کھیل کو بریفنگ کیلئے طلب کر لیا ۔