سینیٹ، صرف 40 ارکان آئے، حلقہ بندیوں کا بل پھر مؤخر، حکومت کو سبکی

اسلام آباد (خبرنگار+ آئی این پی + این این آئی) سینٹ میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل پر حکومت کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور ارکان کی دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی اہم بل منظور نہ ہوسکا، اجلاس میں صرف 40ارکان شریک ہوئے، فاٹا اور تحریک انصاف کے ارکان اجلاس سے مکمل طور پر غیر حاضر رہے۔ قائد ایوان سینٹ راجہ ظفر الحق نے ایوان میں تجویز پیش کی متعلقہ آئینی ترمیم اور ایجنڈا بدھ تک مؤخر کردیا جائے کیونکہ حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیم کے لئے ایوان میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں۔ چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان کی تجویز مان لی اور یہ طے پایا حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیم بدھ کے روز سینٹ میں منظور کی جائے گی۔ مطلوبہ ارکان پورے نہ ہونے پر چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے سینٹ کا اجلاس بدھ کی شام 3بجے تک ملتوی کر دیا۔ پیر کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت ہوا۔ بل ایجنڈے پر ہونے کے باوجود پیش نہ ہوسکا۔ اجلاس میں وزیرقانون زاہد حامد نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے بل ایوان میں پیش کرنا تھا، ایوان میں دو تہائی اکثریت جو 70ارکان بنتی ہے موجود نہیں تھے۔ واضح رہے اس سے پہلے جمعہ کے روز بھی آئینی ترمیم کی منظوری کا معاملہ ارکان کی کم حاضری کے باعث موخر کیا گیا تھا۔ خبر نگار کے مطابق چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر آبی وسائل کو پانی کا مسئلہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی مسئلہ قرار دینے پر ان کا مائیک بند کرا دیا اور کہا آپ نے تو آئین کو ہی پامال کردیا۔ این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے سینٹ کوبتایا جعلی ادویات کی فروخت کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں، سینٹ میں سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی جانب سے پیش کی گئی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا گزشتہ چار سال کے دوران بھاری مقدار میں جعلی ادویات قبضہ میں لی گئی ہیں اور جعلی ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا جعلی ادویات کی فروخت انتہائی اہم مسئلہ ہے اس سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا جعلی ادویات کی فروخت کے معاملہ کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا مارکیٹ میں جعلی ادویات کی بھرمار ہے اور بھارت سمیت مختلف ممالک سے جعلی ادویات درآمد کی جا رہی ہیں۔ جعلی ادویات کی فروخت کو روکا جائے اور عوام کو معیاری ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔وفاقی وزیر انسداد منشیات لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے کہا حکومت ملک سے منشیات کے خاتمے کے لئے موثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، سکولوں اور کالجوں میں وباء پھیل رہی ہے، نئی ڈرگ پالیسی اسی ماہ تیار ہو جائے گی۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا 2011ء سے ملک افیون سے پاک ہو چکا ہے اور اگر کہیں اس کی کاشت ہوتی بھی ہے تو اسے تباہ کر دیا جاتا ہے۔ اس وقت افغانستان افیون کی کاشت کا بڑا مرکز ہے اور وہاں پر ہیروئن بنانے کی فیکٹریاں لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا اینٹی نارکوٹکس فورس 1993ء میں قائم کی گئی تھی۔ 1994ء میں ہماری پہلی ڈرگ پالیسی بنی۔ اب ہم نئی ڈرگ پالیسی پر کام کر رہے ہیں اور یہ اسی مہینے تیار ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا اینٹی نارکوٹکس فورس کے صرف تین ہزار اہلکار اور ہمارے 28 پولیس سٹیشن ہیں۔ 1996ء سے اب تک 6 ارب 89 کروڑ روپے سے زائد کی منشیات پکڑی جا چکی ہیں۔ بدقسمتی سے سکولوں اور کالجوں میں یہ وباء پھیل رہی ہے لیکن اساتذہ اور طلباء میں شعور اجاگر کرنے اور منشیات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے نقطہ ء اعتراض کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا قیمتوں پر کنٹرول کرنے میں مارکیٹ کمیٹی کا کردار اہم ہے۔ مجسٹریٹس اور اسسٹنٹ کمشنرز بھی قیمتوں کو چیک کرتے ہیں۔ کچھ ایسی سبزیاں ہیں جنہیں درآمد کیا جاتا ہے۔ پیاز جو بھارت اور افغانستان سے آیا کرتا تھا، آج کل نہیں آ رہا۔ اب صرف بلوچستان اور سوات میں اس کی زیادہ کاشت ہے، اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ اسلام آباد میں پیاز کی جو قیمت ہے وہ لاہور اور کراچی سے زیادہ ہوتی ہے لیکن یہاں اس کی قیمت اتنی ہی ہے جتنی دوسرے صوبوں میں ہے۔ ٹماٹر کی قیمت اسلام آباد میں بڑھی ہے۔ بدین میں سب سے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے اچھی فصل نہیں ہو سکی جس کی بناء پر اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹماٹر ترکی اور نیدر لینڈ سے بھی امپورٹ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ مٹر کی قیمت یہاں سب سے کم ہے جبکہ دوسرے صوبوں میں اس کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ زائد قیمت پر فروٹ اور سبزیوں کی فروخت پر دو ماہ کے دوران 4 لاکھ 90 ہزار کے قریب جرمانہ کیا گیا۔ سینٹ نے اسلام آباد میں صحافی احمد نورانی پر حملے کے سلسلے میں صحافیوں کے خدشات سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں توسیع کی منظوری دے دی۔ سینٹ میں مغربی پاکستان خالص خوراک (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کا معاملہ نمٹا دیا گیاسینیٹر اعظم سواتی کا بل بھی ایجنڈے میں شامل تھا لیکن محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے نمٹا دیا گیا۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان کا ممانعت برائے جادو ٹونہ بل 2017ء سلیکٹ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سینٹ نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے تحریک پیش کی کہ فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2017ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ انہوں نے کہا یہ بل شراب نوشی کر کے غل غپاڑہ کرنے والوں کے لئے سزا کو سخت بنانے سے متعلق ہے۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینٹ نے وفاقی دارالحکومت میں پولیس اور سیکورٹی اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے متعلق قرارداد کی منظوری دے دی۔سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی نے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ سینٹ میں سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے ملک میں سولر پینلز پر ٹیکسوں اور جی ایس ٹی میں کمی کے حوالے سے قرارداد واپس لے لی۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا یہ پینلز ٹیکسوں سے مستثنیٰ ہیں جس پر محرک نے اپنی قرارداد واپس لے لی۔

سینٹ

لاہور+ اسلام آباد (فٖرخ سعید خواجہ+ وقائع نگار خصوصی) سیاسی حلقوں کی نگاہیں قومی اسمبلی پر لگی ہوئی ہیں جہاں (آج) منگل کو قومی اسمبلی پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر سینٹ سے منظور ہونے والا انتخابات ترمیمی بل 2017ء منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اپوزیشن کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے حکومتی پارٹی کے 172 ارکان نوازشریف کی اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی کی پالیسی سے اختلاف کا اظہار اس اجلاس سے غیر حاضر رہ کر کرے گی۔ اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات بل2017ء کی شق 203 میں ترمیم کا بل سینٹ سے منظور کرا لیا تھا جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا۔ سینٹ سے منظور ہونے کے بعد یہ بل (آج) منگل کوقومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے مسلم لیگی ممبران اسمبلی کو آج کے اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں چیف وہپ شیخ آفتاب کے علاوہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں چوہدری نثار، سعد رفیق‘ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان آصف کرمانی نے نواز شریف کی طرف سے ممبران اسمبلی کو پیغام پہنچایا ہے۔ معلوم ہوا ہے نواز شریف نے گزشتہ روز اس سلسلہ میں سپیکر سردار ایاز صادق سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان ڈاکٹر آصف کرمانی سے اس بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نواز شریف کی قیادت میں متحد ہے، الزام تراشی اور جھوٹ پر مبنی سیاست کرنے والے راولپنڈی کے شیخ چلی کو ہمیشہ کی طرح منہ کی کھانا پڑے گی۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ٹیلی فون پر نااہل شخص کی پارٹی سربراہی بل سمیت دیگر امور پر بات کی۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی کی آج (منگل) حاضری یقینی بنانے کا ٹاسک دیا کیونکہ آج پیپلز پارٹی کی جانب سے نوازشریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا بل پیش کیا جائیگا۔ آج اپوزیشن کا بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا جائے گا۔ آن لائن کے مطابق سابق وزیراعظم نے ہدایت کی ہے لیگی ارکان کی حاضری یقینی بنائی جائے اور پارٹی صدارت کا بل مسترد کرانے کی بھرپور کوشش کی جائے۔

نوازشریف/ ہدایت

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان قانون و انصاف ترمیمی بل 2017ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بل پیش کیا۔ ایجنڈا میں شامل کئے بغیر نیا بل پیش کرنے پر نوید قمر نے احتجاج کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم اس بل کیخلاف نہیں ہیں۔ اویس لغاری نے کہا غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ پانی کی قلت پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس دیا۔ یوسف تالپور نے کہا کیا پانی کی کمی ایک صوبہ کیلئے ہے؟ یہ بتائیں تربیلا اور منگلا ڈیم سے کتنا پانی جاری ہورہا ہے؟ وفاقی وزیر آبی وسائل جاوید علی شاہ نے کہا سندھ کو پانی کی فراہمی میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ سندھ کو 35 ہزار کیوسک پانی کا مکمل کوٹہ دیا جارہا ہے۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا یہ حساس ایشو ہے، ارکان کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔ پانی کی کمی پر ارکان کو الگ سے خصوصی بریفنگ دیں۔ قومی اسمبلی نے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کو ریگولیٹ کرنے کا ترمیمی بل 2017ء منظور کرلیا۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے بل ایوان میں پیش کیا۔ بل کے تحت اوور بلنگ میں ملوث اہلکاروں کو تین سال تک قید کی سزا ہوگی۔ بل کو ضمنی ایجنڈے میں شامل کرنے پر نوید قمر نے مخالفت کی۔ ایوان نے قومی یونیورسٹی برائے ٹیکنالوجی بل 2017 بھی منظور کرلیا۔ 

قومی اسمبلی

ای پیپر دی نیشن