کی محمد ﷺ سے وفا تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز کیا لوح قلم تیرے ہیں
سیر ت النبی ﷺ کا تقاضہ ہے کہ اہل اسلام و اہل ایمان کیلئے اتباع رسول ﷺ ہما رے لئے بنیادی فرض ہے۔اہل ایمان کو تو حید و سنت کا دامن ہاتھ سے تھامتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ نے جو شرعئی احکامات ہما ری اُمت پر نازل فرما دئیے ہیں ہمیں اُن کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنا نا چاہئے’’ تمہا رے لئے حضور ﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہے‘‘ (القرآن)اگر آج ہم اپنے معاشرے ارد گرد نظر دوڑائیں تو معاشرہ سنت نبوی ﷺکے اسلامی احکامات کو چھوڑ کر شرک و بدعات جیسے خرافات کی دلدل میں لپٹا ہوا نظر آئیگا۔ مسلمان سیرت النبی ﷺ کے مطابق اپنی زندگیوں کو بسر کرنے کی بجائے مسائل کی دلدلوں میں اُلجھ کر رہ گئے ہیں۔ حضور ﷺ تمام جہانوں کیلئے رحمۃ العالیمین بنا کر بھیجے گئے ۔اسلام لوگوں کو اچھائی کی طرف بلاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کا نافرمان بندہ گناہوں میں دھت شیطان کا راستہ چھوڑنا ہی نہیں چاہتا۔ رسول اللہ ﷺ نے جو دین ہم تک پہنچایا وہ مکمل ضابطہ حیات کا عمدہ نمونہ اور اسلام کی جیتی جاگتی تصویر پیش کر تا ہے افسوس اسکے باوجود بھی لوگ اس کو چھوڑ کر در بدرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ دین اسلام کو مکمل ضابطہ حیات ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔نبی کائنات ﷺ صدقت، امانت، سخاوت، عفو درگزر،عدل و انصاف، ایفائے عہد ، شجاعت، رواداری، خدمت خلق، رحمت عالم، انکساری، پاکیزگی و طہارت ، تحمل بردباری، شرم و حیائ، میانہ راوی، مساوات، اُخوت، صبرو استقامت جیسی صفات کا عمدہ شناخسا تھے اس لئے حضور ﷺ کی اتباع و اطاعت و فرمانبرداری کیلئے سیرت طیبہ کا مطالعہ مسلمانوں کیلئے لازم اور وقت کی ضرورت بن چکا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ پر عمل پیرا اور اسکا مطالعہ ہما رے ایمان کی بنیادی شرط ہے آج ہم حضور ﷺ کی سیرت طیبہ سے بہت دور ہیں اس کے بعد بھی ہم اپنے آپ کو دل کے سکون کیلئے مسلمان کہلواتے ہیں ۔ ’’ اے نبی کہہ دیجئے اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا‘‘ (سورہ آل عمران آیت نمبر 31)دین اسلام کی تعلیمات سے رسول اللہ ﷺ کی سیرت و سنت کی پیروی کا ہمیں جو درس ملتا ہے ہمیں اس کے مطابق ہی اپنی زندگیوں کو بسر کرنا چاہئے ۔حضورﷺ کی زندگی اور سیرت طیبہ معاشرتی نظام ہائے زندگی، عدل و انصاف کا مثالی نمونہ تھی ۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ عقائد و نظریات کے ساتھ ساتھ صبر و استقامت، تو حیدو سنت کا درس دیا جس پر آپ ﷺ کو طرح طرح کی صعوبتوں کو برداشت کرنا پڑا۔ تبلیغ دین میں ہمیشہ آپ ﷺ نے قرآن کے اُصولی فہم کو بنیاد بنایا۔ پیٹ کے پجا ری مولویوں نے اسلام کے مسائل کو مسخ کر کے عوام کو خرافات میں اُلجھا کر رکھ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے ہم بحیثیت مسلمان اللہ اور اُسکے رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرنے کی بجائے باطلانہ ادیان کی راغب ہو گئے ہیں اور تو حید و سنت کے دامن سے دور ہو کر پستیوں اور گمراہی کی وادیوں میں دھنس گئے ہیں جہاں سے نکلنا اب ہما رے لئے ممکن نہیں رہا۔ سیرت النبی ﷺ کا ہم سے تقاضہ ہے کہ ہم ایک اچھا مسلمان بننے کی کوشش کر تے ہوئے اپنا طرز زندگی اور نظام زندگی اُ س طرح سے گزاریں جس طرح سے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجما عین نے ہمیں درس دیا ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کی زندگی، آپ ﷺ کی سیرت، کردار، گفتار، سنت ہما رے لئے بہترین مشعل راہ ہے ہم انکی پیروی کرکے ہی دنیا اور آخرت میں سرخروع کامیاب و کامران ہو کر اللہ تبارک و تعالیٰ کی جنت کے حقیقی حقدار بن سکتے ہیں ۔ یوں تو سبھی مسلمان ہونے کے ناطے سے نبی کریم ﷺ سے عشق و محبت کا واویلہ کر تے ہیں لیکن در حقیقت ہم نے کبھی انکی سیرت کے پہلوئوں کو اپنا کر اپنا نظام زندگی بدلنے کی ہمت ہی نہیں کی ہم نے سیرت النبی ﷺ کے اہم ترین احکامات کو پس پشت ڈال کر نبی کریم ﷺ کی سنت سے انحراف کرتے ہوئے گمراہی کا راستہ اختیار کر رکھا ہے۔ آج ہم لوگ دین اسلام کے ساتھ اپنا تعلق استوار کرنے کی بجائے دنیا کی اعلیت اور افضلیت کی طرف گامزن ہو چکے ہیں جہاں ہما رے ارد گرد صرف اور صرف جھوٹ، دھوکہ، ڈاکہ زنی، قتل و غارت گیری، فحاشی و عریانی، شرک ، رشوت خوری، سود خوری، ہیرا پھیری ہی نظر آرہی ہے ۔ قرآن کریم ہمیں متعد جگہوں پر سیرت النبی ﷺ کے احکامات اور اتباع رسول ﷺ کی تلقین کر تا ہے لیکن اسکے با وجود پستیاں ، ذلت و رسوائی، جہالت، گمراہی ہمارا مقدر بن چکی ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سور النساء میں ارشاد فرماتے ہیں ـ’جس نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی پس اُس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی‘‘ اسی طرح حب رسول ﷺ کا تقاضہ ہے کہ ہم سیرت النبی کے تمام پہلوئوں کو اپنی زندگیوں پر لاگو بنا کر ان سے اپنی والہانہ امحبت کا ثبوت دے سکتے ہیں ۔ آج ہما را معاشرہ بے راہ روی، خرافات، بیماریوں ، مسائل کا شکار ہے تو اسکی بنیادی وجہ ہما ری اللہ اور اُسکے رسول اللہ ﷺ کی اتباع ، اطاعت و فرما نبرداری سے مکمل دوری ہے۔ نبی کریم ﷺ کی اتباع، اطاعت فرمانبرداری سے گہرا تعلق ہما ری کامیابی کا ضامن ہے اس لئے آج ضرورت اس وقت کی ہے کہ حضور ﷺ کی سیرت طیبہ کے روشن پہلوئوں کو معاشرے میں اُجاگر کر کے فتنہ و فساد کاتدارک ہو سکتا ہے۔