عید میلادالنبیﷺ کی شرعی حیثیت

Nov 21, 2018

پروفیسرمفتی محمد ظفر اقبال
ماہ ربیع الاول میں بالعموم اور بارہ بارہ ربیع الاول کو بالخصوص آقائے دو جہاںؐ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں محافل میلاد منعقد کی جاتی ہیں۔ حضور اکرم ؐکا میلاد منانا جائز و مستحب ہے اور اس کی اصل قرآن و سنت سے ثابت ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے(اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ)۔ (سورۃابراہیم: 5)
امام المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ کے نزدیک ایام اللہ سے مراد وہ دن ہیں۔جن میں رب تعالی کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو۔ تفسیر خزائن العرفان میں ہے :(ان ایام میں سب سے بڑی نعمت کے دن سید عالم ؐ کی ولادت و معراج کے دن ہیں، ان کی یا د قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے)۔ (تفسیر خزائن العرفان)
بلاشبہ اللہ تعالی کی سب سے عظیم نعمت نبی کریمؐ کی ذات مقدسہ ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: (بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا)۔ (سورۃ آل عمران:164) حضور نبی اکرم ؐ تو وہ عظیم نعمت ہیں کہ جن کے ملنے پر رب تعالی نے خوشیاں منانے کا حکم بھی دیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے : (اے حبیبؐ) تم فرماؤ (یہ) اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت سے ہے اور انہیںچاہیے کہ خوشی کریں، وہ (خو شی منانا) ان کے سب دھن و دولت سے بہتر ہے)۔ (یونس، 58)
ایک اور مقام پر نعمت کا چرچا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرما یا: (اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو)۔ (سورۃ الضحی: 11) خلاصہ یہ ہے کہ عید میلاد منانا لوگوں کو اللہ تعالی کے دن یا د دلانا بھی ہے، اس کی نعمت عظمی کا چرچا کرنا بھی ۔ رب ذوالجلا ل نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرامؑ کی محفل میں اپنے حبیبؐ کی آمد اور فضائل کا ذکر فرمایا۔ گویا یہ سب سے پہلی محفل میلاد تھی جسے اللہ تعالی نے منعقد فرمایا۔ اور اس محفل کے شرکاء صرف انبیاء کرام ؑ تھے۔ حضور ؐ کی دنیا میں تشریف آوری اور فضائل کا ذکر قرآن کریم کی متعدد آیات کریمہ میں موجود ہے۔
رسول معظم ؐ کے مبارک زمانہ کی چند محافل کا ذکر ملاحظہ فرمائیے۔ آقا و مولی ؐنے خود مسجد نبوی میں منبر شریف پر اپنا ذکر ولادت فرمایا۔ (جامع ترمذی ج 2 ص 201) آپ نے حضرت حسانؓکے لیے منبر پر چادر بچھائی اور انہوں نے منبر پر بیٹھ کر نعت شریف پڑھی، پھر آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی۔اسی طرح حضرات کعب بن زبیر، سواد بن قارب، عبد اللہ بن رواحہ، کعب بن مالک و دیگر صحابہ کرام ؓ کی نعتیں کتب احادیث و سیرت میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ بعض لوگ یہ وسوسہ ڈالتے ہیں کہ اسلام میں صرف دو عید یں ہیں لہٰذا تیسری عید حرام ہے۔ (معاذ ا للہ) اس نظریہ کے باطل ہونے کے متعلق قرآن کریم سے دلیل لیجئے۔ ارشاد باری تعالی ہے، (عیسیٰ بن مریم نے عرض کی، اے اللہ! اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے ایک (کھانے کا) خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلوں پچھلوں کی)۔ (سورۃ المائدہ، 114) مفتی نعیم الدین مراد آبادی فرماتے ہیں’’یعنی ہم اس کے نزول کے دن کو عید بنائیں، اسکی تعظیم کریں، خوشیاں منائیں، تیری عبادت کریں، شکر بجا لا ئیں۔ اس سے معلوم ہو ا کہ جس روز اللہ تعالی کی خاص رحمت نازل ہو۔ اس دن کو عید بنانا اور خوشیاں بنانا، عبادتیں کرنا اور شکر بجا لانا صالحین کا طریقہ ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ سید عالم ؐ کی تشریف آوری اللہ تعالی کی عظیم ترین نعمت اور بزرگ ترین رحمت ہے اس لیے حضورؐ کی ولادت مبارکہ کے دن عید منانا اور میلاد شریف پڑھ کر شکر الہی بجا لانا اور اظہار فرح اور سرور کرنا مستحسن و محمود اور اللہ کے مقبول بندوں کا طریقہ ہے۔‘‘ (تفسیر خزائن العرفان)
شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ اکابر محدثین کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ شب میلاد مصفطے ؐ شب قدر سے افضل ہے، کیونکہ شب قدر میں قرآن نازل ہو اس لیے وہ ہزار مہینوں سے بہتر قرار پائی تو جس شب میں صاحب قرآن آیا وہ کیونکر شب قدر سے افضل نہ ہو گی؟ (ماثبت بالستہ)
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
اب ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ خالق کائنات نے اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن عید میلاد کیسے منایا؟ سیرت حلبیہ ج 1 ص 78 اور خصائص کبری ج 1 ص 47 پر یہ روایت موجود ہے کہ جس سال نور مصطفے ؐحضرت آمنہ ؓ کو ودیعت ہوا وہ سال فتح و نصرت، تر و تازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بد حالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے۔ حضور ؐ کی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی، سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے۔مسلمان اسی مناسبت سے میلاد مصطفےؐ کی خوشی میں اپنی استطاعت کے مطابق کھانے، شیرینی اور پھل وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔ عید میلاد النبی ؐ کے موقع پر شمع رسالت کے پروانے چراغاں بھی کرتے ہیں آقا و مولی ؐ کا ارشاد گرامی ہے، (میری والدہ ماجدہ نے میری پیدائش کے وقت دیکھا کہ ان سے ایسا نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے(۔ (مشکوہ)
حضرت آمنہ (رضی اللہ عنہا) فرماتی ہیں، (جب آپ ؐکی ولادت ہوئی تو ساتھ ہی ایسا نور نکلا جس سے مشرق سے مغرب تک ساری کائنات روشن ہوگئی)۔ (طبقات ابن سعد ج 1 ص 102، سیرت حلبیہ ج 1 ص 91)
ہم تو عید میلاد ؐ کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں، خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا۔

مزیدخبریں