لاہور (کلچرل رپورٹر) معروف سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر اے آر خالد نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایوب خان کا دور ترقی‘ خوشحالی‘ امن و امان اور داخلی و خارجی کامیابیوں کے حوالے سے مثالی دور تھا۔ کسی فوجی یا سول حکمران کے دور کا اس سے کوئی موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اپنی نئی کتاب ’’آمریت جمہوریت اور بے بس عوام‘‘ میں انہوں نے کہا کہ ایوب خان کی وطن سے محبت تھی کہ اس نے سکندر مرزا سے اس قوم کی جان چھڑانے کیلئے اقتدار سنبھالا۔ ایوب خان کا سیاست دانوں کی گول میز کانفرنس میں سیاست دانوں کی بلیک میلنگ میں آکر غدار شیخ مجیب الرحمان کو رہا کرنا اور یحییٰ خان کو سی این سی بنانااور اقتدار اسکے حوالے کرنا ناقابل معافی غلطیاں ہیں۔ اپنی عمر نوازشریف کو لگنے کی دعا دینے والے ضیاء الحق کی حمایت اور مخالفت میں تیار ہونیوالی سیاست دانوں کی اس کھیپ میں جس کی باگ ڈور نوازشریف اور بے نظیر کے ہاتھ میں تھی‘ سیاست کے ہر اصول کو تہس نہس کردیا۔ ڈاکٹر اے آر خالد نے دعویٰ کیا ہے کہ اگرچہ میثاق جمہوریت کی دستاویز پر لندن میں دستخط ہوئے مگر اس پر نوازشریف اور بے نظیر کو ایک مقصد پر اکٹھا کرنے کیلئے امریکہ نے سوچ بچار ہی شروع نہ کی بلکہ اس جانب عملی کوششیں بھی کیں۔ ڈاکٹر اے آر خالد اپنی کتاب میں قائداعظم اور علامہ اقبال کی سوچ جیسے پاکستان میں آمریت کی ابتداء پر کھل کر بات کی ہے۔ نوازشریف اور بے نظیر کے نام نہاد جمہوری ادوار کے تذکرے پانامہ کیس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بنچ کے فیصلے کے علاوہ ایوب خان سے لے کر نوازشریف تک بالخصوص اس سے پہلے حکمرانونں کی بالعموم سیاسی غلطیوں سے پاکستان اور اسکے عوام کو ہونیوالے نقصان کا بالغ نظری سے جائزہ لیا ہے۔ یہ کتاب قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل کے علامہ عبدالستار عاصم نے شائع کی ہے۔
شیخ مجیب الرحمن کی رہائی اور یحیٰی خاں کو سی این سی بناناایوب خان کی ناقابل معافی غلطیاں ہیں
Nov 21, 2018