اسلام آباد (نیوز رپورٹر) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چئیرمین سینٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے تاحال مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے۔ ملک میں اس وقت سنجیدہ سیاست کی بجائے گلی محلے کی سطح کی ’’ماسی ‘‘سیاست ہورہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے موجودہ دھرنے کا حال بھی ماضی کے دھرنوں جیسا ہی ہوا۔ پلان بی اور سی بھی پانی کا بلبلہ ثابت ہوگا۔ آصف زرداری کے خلاف کیسز کو کراچی سے ٹرانسفر کرنا اور انہیں ذاتی معالج سے علاج کی اجازت نہ دینا انتقامی کاروائی ہے۔ عدالتوں پر اعتماد ہے لیکن آصف زرداری ایک انا پرست انسان ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے کشمیر پر جو سخت رویہ حکومت کو اپنانا چاہیے تھا وہ نہیں اپنایا گیا، ہونا یہ چاہئے تھا کہ آج مودی کو دنیا ایک ظالم اور جابر شخص کے طور پر جانتی، وزیر خارجہ کو خط لکھنے پر مجبور ہوں کہ مودی کیخلاف انٹرنیشنل کورٹ آف کریمنل ( آئی سی سی) ا ور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے) میں جائے لیکن بدقسمتی سے ہم نے مسئلہ کشمیرکو پس پشت ڈالا ہے، حکومت بتائے کہ 5 اگست کے بعد وہ کشمیر کے لئے کیا کر سکی؟ سینیٹر رحمان ملک کا کہناتھا کہ کاش حکومت میرے مشورے پر عمل کر کے مودی کے مظالم کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں جائے اور اقوام متحدہ سے سیکورٹی کونسل کے استصواب رائے کی قراردادوں پرعمل درآمد کا مطالبہ کرے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ سے کشمیر میں استصواب رائے کیلئے تاریخ کا تعین کروائے اقوام متحدہ سے کشمیری مظالم پر انسانی حقوق کمیشن کا تقرر عمل میں لایا جائے۔ اقوم متحدہ اب تک کشمیر پر سیکورٹی کونسل کے قراردوں پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی ہے۔ آصف علی زرداری کی بگڑتی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سابق صدر کو مکمل میڈیکل سہولیات فراہم کرنے اور اپنے ذاتی معالج سے علاج کروانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ رحمان ملک نے کہاکہ جیل انتظامیہ کاسینٹ کمیٹی داخلہ کو جمع رپورٹ کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کی صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے، آئین و قانون کے روسے ہر پاکستانی کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنا علاج کسی بھی معالج و بیرون ملک سے کرائے سابق آصف علی زرداری کو جہاں سے وہ چاہیں علاج سے نہ روکا جائے۔
ملک میں سنجیدہ نہیں، گلی محلے سطح کی سیاست ہو رہی ہے: رحمن ملک
Nov 21, 2019